وہابیوں کے گمراہ کن سوالات اور ان کے جوابات
بے دینوں کے پھیلائے ہوئے دس سوالوں کے جوابات
1۔ کسی صحابی کا عرس پوری دنیا میں منایا جاتا ہے؟
2۔ ہمارے نبیﷺ کے زمانے میں بہترین قوال کا نام؟
3۔ عرب سے اس مزار کا نام بتائیں جہاں صحابہ کرام جاکر منتیں مانتے تھے اور چادریں چڑھاتے تھے؟
4۔ کسی ایک صحابی کا نام بتائیں جو گیارہویں شریف منایا کرتے تھے؟
5۔ اس صحابی کا نام بتائیں جنہوںنے 12 ربیع الاول کو اپنے گھر میں محفل میلاد منعقد کی اور آپ تشریف لے آئے؟
6۔ المدد یا رسولﷺ کا نعرہ صحابہ میں کس نے سب سے پہلے لگایا؟ ایسے دو صحابہ کا نام لکھیں جو یہ نعرہ لگایا کرتے تھے؟
7۔ کیا کسی صحابی نے دھمال ڈالا؟
8۔ 12 ربیع الاول کو صحابہ کس رنگ کا جھنڈا لہراتے تھے؟
9 ۔کس صحابی نے اﷲ کے نبیﷺ کا مزار تعمیر کیا تھا؟
10۔ کیا نبی ﷺ یا کسی صحابی نے کسی کی شہادت پر ماتم کیا یا کرنے کا حکم دیا؟
الحمدﷲ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علی رحمۃ اللعامین اما بعد:
بعض لوگوں کی فطرت ہے کہ وہ اہل سنت و جماعت کے خلاف بے جاد اندھا دھند قیل و قال اور سوالات و اعتراضات کا دھندہ جاری رکھتے ہیں۔ اپنی اسی عادت سے مجبور ہوتے ہوئے انہوں نے مختلف سوالات تیار کررکھے ہیں اور انہیں موبائل فونز یا انٹرنیٹ کے ذریعے عام کرکے سادہ لوح عوام الناس اور ناواقف نوجوانوں کو ورغلانے کی مکروہ کوشش کرتے ہیں۔ درج بالا سوالات بھی اسی سلسلہ تضلیل و دوام تزویر کی ایک کڑی ہے جو راقم الحروف کو مولانا حافظ نصر اﷲ مدنی نے سیالکوٹ کے ایک جلسہ کے موقع پر دیئے اور جوابات لکھنے کا مطالبہ کیا۔ اختصار کے ساتھ وہ سوالات اور ان کے جوابات پیش خدمت ہیں۔ اﷲ تعالیٰ انہیں مخالفین کے لئے ہدیہ کا وسیلہ بنائے۔ امین
قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دیں کے عنوان کے تحت کئے گئے چھ سوالوں کے جواب ملاحظہ ہوں۔
سوال نمبر 1:
کسی صحابی کا عرس پوری دنیا میں منایا جاتا ہے؟
الزامی سوال:
جماعت صحابہ رضی اﷲ عنہم میں کس صحابی نے عرس کو بدعت قرار دیا ہے؟
تحقیقی جواب:
عرس وصال کے دن یا اس کے آگے پیچھے صاحب مزار کو سالانہ ایصال ثواب اور ان کی تعلیمات و حالات زندگی کے ذکر کا نام ہے۔ متعدد صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم اور بالخصوص خلفائے راشدین سیدنا ابوبکر کا سالانہ ذکر جمادی الثانی میں، سیدنا فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ کا ذکر محرم میں، سیدنا عثمان غنی رضی اﷲ عنہ کا ذکر ذوالحجہ میں جبکہ سیدنا علی رضی اﷲ عنہ کا ذکر رمضان المبارک میں پوری دنیا میں کیا جاتا ہے۔ اب تو وہابی دیوبندی بھی ان صحابہ کرام کے ایام منا رہے ہیںبلکہ ان کے ایام سرکاری سطح پر منانے کا حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں۔
سوال نمبر2:
ہمارے نبیﷺ کے زمانے کے بہترین قوال کا نام؟
الزامی سوال:
قوال سے مراد اگر اچھی آواز میں نعت شریف پڑھنے والا یعنی نعت خواں مراد ہے تو پھر آپ اپنی جہالت کا علاج کروائیں کیونکہ آپ صحابہ کرام کے متعلق اتنا بھی نہیں جانتے کہ ان میں کئی حضرات نبی کریمﷺ کی نعت شریف پڑھا کرتے تھے، کیا ہمارے نبیﷺ نے اسے بدعت قرار دی؟
تحقیقی جواب:
قوال اس خوش گفتار کو کہتے ہیں جو سر لگا کر صوفیا کرام اور حق سے متعلق چیزیں سنانے والا ہو یعنی اچھی سر کے ساتھ حق و صداقت پر مبنی کلام پڑھنے والے کو قوال کہتے ہیں۔ متعدد احادیث مقدسہ میں رسول پاکﷺ نے اچھے اشعار سن کر تعریف فرمائی ہے۔ آپﷺ نے حضرت لبید بن ربیعہ العامری اور امیہ ابن ابولص لت کے اشعار بڑی رغبت کے ساتھ سماعت فرمائے ہیں، حضرت حسان بن ثابت رضی اﷲ تعالیٰ عنہ آپﷺ کے حکم پر اشعار پڑھا کرتے تھے حتیٰ کہ رسول اﷲﷺ نے خود بھی اشعار پڑھے ہیں۔
غزوۂ خندق میں صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کی نعت خوانی
حضرت انس رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مہاجرین و انصار مدینہ منورہ کے گرد خندق کھودنے میں مصروف تھے اور اپنی پیٹھوں پر مٹی منتقل کرتے وقت یہ شعر پڑھتے تھے۔
نحن الذین بایعوا محمدا علی الاسلام مایقینا ابدا
بک گئے ہیں ہم محمد مصطفیٰ کے ہاتھ پر، وقف ہے یہ زندگی ان کی غلامی کے لئے۔
یہ سماعت فرما کر شمع رسالتﷺ کی زبان مبارک پر اپنے پروانوں کے لئے یہ الفاظ جاری ہوجاتے ہیں
اللھم لاخیر الاخیر الآخرۃ فبارک فلانصار و المہاجرۃ
اے اﷲ! بھائی نہیں مگر آخرت کی بھلائی، پس انصار و مہاجرین میں برکت فرما
ایک روایت میں ہے کہ آپﷺ نے صحابہ کے جواب میں کہا
اللھم لاعیش الاعیش الاخرۃ فاغفر للانصار والمہاجرۃ
اے اﷲ! زندگی تو آخرت کی زندگی ہے، پس انصار و مہاجرین کی مغفرت فرما۔
(بخاری، حدیث 2835، کتاب لجہاد، باب حفر الخندق و حدیث نمبر 6414، مسلم حدیث 1804، مشکوٰۃ حدیث 4793 کتاب الآداب باب البیان والشعر)
سوال نمبر 3:
عرب میں اس مزار کا نام بتائیں جہاں صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم جاکر منتیں مانتے تھے اور چادریں چڑھاتے تھے؟
الزامی سوال:
اس صحابی کا نام بتائیں جس نے مزار پر جاکر منت ماننے اور چادر چڑھانے کو بدعت یا شرک کہا؟
تحقیقی جواب:
وہ رسول اﷲﷺ کا مقدس مزار ہے جہاں صحابہ کرام جاکر منتیں مانتے تھے اور فریاد کرتے تھے۔ زمانہ فاروقی میں لوگ قحط سالی کا شکار ہوئے تو ایک شخص (بلال بن حارث مزنی) قبر نبویﷺ پر حاضر ہوکر عر مصنف ابن شیبض کرنے لگے۔ یارسول اﷲﷺ! اپنی امت کے لئے بارش کی دعا کیجئے، وہ ہلاک ہورہی ہے (284/7) اس کی سند صحیح ہے۔
(البدایہ والنہایہ 1393/1)
رہ گیا قبر پر چادر ڈالنا تو ملاحظہ فرمائیں۔ سیدہ عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کے بھتیجے سیدنا قاسم بن محمد بن ابوبکر رضی اﷲ عنہ ان کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اور کہا اماں جان! کشفی لی عن قبر النبیﷺ و صاحبیہ فکشفت لی عن ثلاثۃ قبور‘‘ آپ میرے لئے رسول اﷲﷺ کی قبر انور اور صاحبین کی قبروں سے کپڑا اٹھایئے، تو انہوں نے میری لئے تینوں قبروں سے کپڑا اٹھا دیا
(ابو دائود، کتاب الجنائز، باب فی تسویۃ القبر، حدیث 3220، مشکوٰۃ کتاب الجنائز باب دفن المیت، حدیث 1712)
سوال نمبر 4:
کسی ایک صحابی کا نام بتائیں جو گیارہویں شریف منایا کرتے تھے؟
الزامی سوال:
کسی ایک صحابی کا نام بتائیں جو اس پروگرام کو بدعت قرار دیتے تھے؟
تحقیقی جواب:
گیارہویں شریف سے مراد اگر گیارہویں ربیع الاول یا ذکر ولادت نبویﷺ ہے۔ تو یہ ذکر میلاد قرآن و حدیث اور عمل صحابہ سے ثابت ہے۔ جب دوسرے دنوں اور راتوں میں میلاد النبیﷺ کا ذکر درست ہے تو ربیع الاول کے تمام دنوں اور تمام راتوں میں یہ مبارک ذکر جائز ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ ذکر میلاد مصطفیےﷺ اور ولادت نبویﷺ پر خوشی کرنے کو اہل سنت و جماعت بارہویں شریف کہتے ہیں او ریہ ذکر اور خوشی سال کے کسی بھی مہینے میں ہو، کسی بھی ہفتہ اور ہفتہ کے کسی بھی دن یا رات کو ہو، دن یا رات کے کسی بھی حصے میں ہو، جبکہ گیارہویں شریف سے مراد حضرت سیدنا عبدالقادر جیلانی علیہ الرحمہ کی بارگاہ میں ایصال ثواب کا نام ہے۔ یہ بالکل جائز ہے۔ گیارہویں اسی کو کہتے ہیں کہ آپ۷ کا وصال 11 ربیع الاخر کو ہوا۔ رہ گیا سرکارﷺ کی آمد پر خوشی کا اظہار یا آپﷺ کے میلاد پاک کا ذکر ملاحظہ کیجئے۔
حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کرام نے جلسہ کیا۔ آپﷺ نے دریافت کیا۔ مااجلسکم تم نے کس لئے جلسہ کیا؟ تو انہوں نے دو ٹوک یہی بتایا جلسنا نذکر اﷲ ونحمدہ علی ماہدانا لاسلام ومن علینا بک ہم نے اس لئے جلسہ کیا کہ خدا کا ذکر کریں اور اس کی حمد کریں کہ اس نے ہمیں اسلام کا راستہ دکھایا اور آپﷺ کو بھیج کر ہم پر احسان فرمایا۔
آپﷺ نے فرمایا اﷲ کی قسم! کیا اسی چیز نے تم کو یہاں پر بٹھایا؟ انہوں نے کہا: اﷲ کی قسم! اسی چیز نے ہم کو یہاں بٹھایا ہے۔
فرمایا:
اما انی لم استحلفکم تہمۃ لکم واضا اتانی جبریل فاخبرنی ان اﷲ عزوجل یباہی بکم الملائکۃ
میں نے کسی تہمت کی وجہ سے تم سے قسم نہیں لی لیکن میرے پاس جبریل امین آئے ہیں اور مجھے خبر دی ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے تمہارے اس عمل کی وجہ سے فرشتوں کے سامنے فخر فرما رہا ہے
(نسائی، کتاب ادب القضاۃ، باب کیف یستحلف الحاکم، حدیث 5331، احمد، مسند الشامیین، حدیث 16231، مسند احمد ج 4،ص 92، طبرانی کبیر جلد19، ص 311)
(مسلم حدیث 2701، مشکوٰۃ 2278، کتاب الدعوات باب ذکر اﷲ ترمذی، کتاب الدعوات، حدیث 3301)
ترمذی اور مسلم کے الفاظ یہ ہیں
ومن علینا…
معلوم ہوا کہ ذکر مصطفیﷺ اور میلاد مصطفیﷺ کرنے سے اﷲ بھی خوش ہوتے ہیں صرف شیطان جلتا ہے۔
غیط میں جل جائیں بے دینوں کے دل
یا رسول اﷲﷺ کی کثرت کیجئے
حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ تذاکر رسول اﷲﷺ و ابوبکر میلادھما عندی … میرے پاس رسول اﷲﷺ اور ابوبکر دونوں نے اپنے میلاد کا ذکر کیا
(المعجم الکبیر للطبرانی، رقم 28، مجمع الزوائد ج 9،ص 60)
اب آپ سوچ لیجئے کہ آپﷺ کے میلاد شریف کی خوشی اور ذکر میلاد یعنی بارہویں شریف کی مخالفت کرکے نہ صرف صحابہ کرام رضی اﷲ عنہ کے مخالف بنے بیٹھے بلکہ رسول اﷲﷺ کے بھی مخالف قرار پاتے ہیں۔
سوال نمبر 5:
اس صحابی کا نام بتائیں جنہوں نے 12 ربیع الاول کو اپنے گھر میں محفل میلاد منعقد کی اور آپﷺ تشریف لائے؟
الزامی سوال:
یہ بات اچھی طرح ذہن نشین رہے کہ محفل میلاد بارہ ربیع الاول کو ضروری نہیں، اگر آپ اپنی بدعقیدگی سے توبہ کرکے کسی اور تاریخ کو منعقد کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو اس کی شرعی طور پر اجازت ہے۔ لیکن یوں لگتا ہے کہ آپ کسی دن بھی یہ پروگرام نہیں کرسکتے، کیونکہ آپ کے ملائوں نے آپ کو گھر کا چھوڑا ہے اور نہ گھاٹ کا، آپ ان سے صرف اتنا پوچھ لیں کہ کس صحابی نے 12 ربیع الاول کو محفل منعقد کرنے کو بدعت کہا ہے؟
تحقیقی جواب:
یرت کی بعض کتب میں موجود ہے۔ امام شیخ ابوالخطاب فرماتے ہیں کہ امام جلال الدین سیوطی لکھتے ہیں۔
حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ کان یحدث ذات یوم فی بیتہ وقائع ولادتہ لقوم تیستبشرون ویحمدون اذ جآء النبیﷺ وقال : حلت لکم شفاعتی… وہ اپنے مکان میں قوم کے سامنے حالات ولادت باسعادت بیان فرمارہے تھے اور صحابہ خوش ہورہے تھے اور اﷲ کی حمد کررہے تھے تو اچانک رسول اﷲﷺ تشریف لائے تو یہ دیکھ کر ارشاد فرمایا: تمہارے لئے میری شفاعت واجب ہوگئی
(التنویر فی مولد البشیر النذیر)
حضرت ابوالدر دارضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ میں حضورﷺ کے ہمراہ عامر انصاری کے یہاں گیا، وہ اپنے بیٹوں کو میلاد النبیﷺ کے واقعات بتا رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ یہ دن ہے میلاد کا کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
ان اﷲ فتح علیک ابواب الرحمۃ وملائکۃ یستغفرون
(التنویر فی مولد البشیر النذیر از شیخ ابو الخطاب ابن وحیہ، الدرراالمعظم تصحیح العقائد از علامہ محمد عبدالحامد بدایوانی ص 60)
اگر کوئی میلاد دشمنی میں اس روایت کے انکار پر ہی کم
ر باندھ لے تو وہ کان کھول کر سن لیں کہ چوتھے سوال کے ضمن میں گزر چکا ہے کہ حضورﷺ صحابہ کرام کی اس محفل میں تشریف لائے تھے جو انہوں نے آپﷺ کی آمد کی خوشی کا اظہار میں منعقد کر رکرھی تھی۔ مزید ایسی محافل اور اس میں نبی پاکﷺ کا تشریف لانے کے واقعات ملاحظہ کیجئے، ہماری کتاب ’’آئو میلاد منائیں‘‘ حقیقت واضح ہوجائے گی۔
سوال نمبر 6:
المدد یارسول اﷲﷺ کا نعرہ صحابہ میں کس نے سب سے پہلے لگایا تھا؟ یا ایسے دو صحابہ کے نام لکھیں جو یہ نعرہ لگایا کرتے تھے؟
الزامی سوال:
المدد یارسول اﷲﷺ کے نعرہ کو کسی صحابی نے بدعت یا شرک کہا ہے، اس کا نام لکھیں؟
تحقیقی جواب:
سوال نمبر 3 کے جواب میں گزر چکا ہے کہ حضرت بلال بن حارث نے مشکل وقت میں رسول اﷲﷺ کی خدمت میں یوں عرض کیا۔ یارسول اﷲ! اور مزید سنئے! سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کے دور خلافت میں جنگ یمامہ کے موقع پر تمام مسلمانوں (صحابہ کرام اور دیگر اہل لشکر) نے کیا کہا تھا؟
(ثم نادی بشعار المسلمین و کان عارہم یومٔذیا محمداہ)
(البدایہ والنہایہ، جلد 1، ص 1319، خلافت اببوکر الصدیق، مقتل مسیلمہ کذاب)
پھر انہوں نے مسلمانوں کے معمول کے مطابق پکار کی اور اس وقت مسلمانوں کی نشانی یہ نعرہ تھا… یا محمد یا رسول اﷲ! مدد کیجئے۔ اسی طرح ہجرت کے موقع پر صحابہ کرام یہ نعرہ لگا رہے تھے …یا محمدیا رسول اﷲ)
(مسلم شریف کتاب الہجرۃ)
یہ ان چھ سوالوں کے مختص جواب تھے جو ہم سے پوچھے گئے تھے۔
فائدہ…
بعض الناس نے ان سوالات میں چند اور سوالوں کا اضافہ بھی کیا ہے ان کے جوابات بھی حاضر خدمت ہیں۔ انہوں نے عوام الناس کو گمراہ کرنے کے لئے مزید پوچھا ہے کہ بوجھو تو جانیں…
سوال نمبر 7:
کیا کسی صحابہ نے دھمال ڈالا؟
جواب۔
صحابی رضی اﷲ عنہ کا نام تو صرف سوال کا وزن بڑھانے کی خاطر استعمال ہوا ہے ورنہ سائل خود ثابت کرے کہ قرآن و حدیث کے کسی مقام پر صراحت کی گئی ہے کہ وہی کام جائز ہیں جو صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم نے کیا ہو تو کیا مخالف اپنے تمام امور بھی صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم سے ثابت کرنے کے لئے تیارہے۔ جہاں تک دھمال کی بات ہے تو اگر اس سے مراد خوشی کی وجہ سے صرف جھومنا ہے توشرعی طور پر اس میں کوئی قباحت نہیں اور اگر منکر اس سے ناچنا اور بھنگڑا ڈالنا مراد لے رہا ہے، و اہل سنت و جماعت کا دامن ان خرافات سے پاک ہے۔
سوال نمبر 8:
12 ربیع الاول کو صحابہ کس رنگ کا جھنڈا لہراتے تھے؟
جواب:
جھنڈا لہرانے کے لئے 12 ربیع الاول کی کوئی تخصیص نہیں۔ اگر کوئی پیچھی بھی لہرانا چاہے تو شرعی طور پر کوئی ممانعت نہیں۔ سرکار دوعالمﷺ تو اپنی شان و عظمت کا جھنڈا قیامت کے دن بھی لہرائیں گے۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
وانا حامل لواء الحمد یوم القیامۃ…
اور قیامت کے حمد کا جھنڈا میں خود اٹھائوں گا۔
(مشکوٰۃ باب فضائل سید المرسلین 5762، ترمذی 3616)
اگر بارہ ربیع الاول کا حوالہ ہی درکار ہے تو سنئے… محدث ابن جوزی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں۔ یارسول اﷲﷺ کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ رضی اﷲ عنہا فرماتے ہیں ’’اﷲ تعالیٰ نے میری آنکھیں روشن کردیں، حجابات اٹھ گئے، میں نے اس وقت زمین کے مشرق و مغرب کو دیکھ لیا، میں نے تین جھنڈے نصب کئے ہوئے دیکھے، ایک مشرق میں، ایک مغرب میں اورایک کعبہ کی چھت پر‘‘ بیان المیلاد النبیﷺ
(ص 51، المولد العروس ص 71) (خصائص کبریٰ ، مواہب لدنیہ) (تاریخ الخمیس، نسیم الریاض، البدایہ والنہایہ)
روح الامیں نے گاڑا کعبہ کی چھت پر
تا عرش اڑا پھیرا صبح شب ولادت
جب حضورﷺ کی والدہ کی یہ شان ہے کہ مکہ میں رہ کر مشرق و مغرب کو دیکھ لیا تو اس آنے والے نور کی نگاہ کا عالم کیا ہوگا، جس نے رب کائنات کو دیکھا، اسی بات کو غیر مقلد وہابی حضرات کے امام نواب اصلدیق بھوپالی نے ’’الشامۃ العنربیہ من مولد خیر البریہ‘‘ کے ص 9 پر نقل کیا ہے اور دیوبندیوں کے مجدد اشرف علی تھانوی نے اس کو معتبر مانا، ملاحظہ ہو
’’نشر الطیب ص 25-21-3 وغیرہ۔
معلوم ہوا کہ بارہ ربیع الاول کو جھنڈے کا انتظام قدرتی طور پر ہوچکا ہے اور یہ بھی ذہن نشین رہے کہ ہجرت کے موقع پر شان نبویﷺ کی انفرادیت اور امتیازی فضیلت کے اظہار کے لئے حضرت بریدہ اسلمی رضی اﷲ عنہ نے آپﷺ کے سامنے جھنڈا لہرایا تھا
قال بریدۃ یارسول اﷲﷺ یاتدخل المدینۃ الا معک لواء فحل عمامۃ ثم شدھا فی رمح ثم مشی بین یدیہ حتیٰ دخلوا المدینہ
(تاریخ الخمیس، الوفا ص 247، زرقانی شرح مواہب / 349/1، مدارج النبوۃ 111/2)
حضرت بریدہ اسلمی رضی اﷲ عنہ نے عرض کیا، یا رسول اﷲﷺ! آپ مدینہ منورہ میں جھنڈے کے بغیر داخل نہیں ہوں گے۔ پھر انہوں نے اپنا عمامہ کھولا، اسے اپنے نیزے سے باندھا، پھر (لہراتے ہوئے) آپﷺ کے آگے آگے چلنے لگے، حتی کہ وہ تمام (بشکل جلوس) مدینہ شریف میں داخل ہوئے۔ معلوم ہوا کہ جلوس نبویﷺ کے موقع پر جھنڈے لہرانے کا آغاز مدینہ طیبہ سے ہوا تھا اور یہ بھی واضح رہے کہ جنگوں میں آپﷺ کے جھنڈوں کے رنگ مختلف رہے ہیں مثلا سیاہ رنگ اور سفید رنگ (مدارج النبوۃ 975/2) دیگر موقع کے لئے کوئی خاص رنگ مقرر نہیں کیا گیا۔ آج ہم سبز رنگ کا جھنڈا لہراتے ہیں کیونکہ یہ گنبد خضراء کے رنگ کی بھی یاد تازہ کرتا ہے، ویسے بھی اﷲ تعالیٰ اور رسول اﷲﷺ کو سبز رنگ بہت ہی پسند ہے اسی لئے جنتیوں کا لباس سبز رنگ کا ہوگا (سورۃ الکہف آیت 31) اور نبی کریمﷺ نے سبز رنگ کی چادر استعمال فرمائی ہے
(ترمذی 101/2، ابو دائود 206/2، مشکوٰۃ 376)
سوال نمبر 9:
کس صحابی نے اﷲ کے نبیﷺ کا مزار تعمیر کیا تھا؟
کس صحابی نے دھمال ڈالا؟
12 ربیع الاول کو صحابہ کس رنگ کا جھنڈا لہراتے تھے؟
کس صحابی نے اﷲ کے نبیﷺ کا مزار تعمیر کیا تھا؟
جواب:
مزار کے معنی ہے (۱) زیارت کرنے کی جگہ (۲) قبر، اب دیکھئے معترض کتنا جاہل اور بے عقل ہے کہ اسے اتنی بھی خبر نہیں کہ حضورﷺ کی قبر انور، حضرت سیدنا ابوبکر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی نگرانی میں تمام صحابہ کرام کی تائید کے ساتھ حضرت سیدنا ابو طلحہ انصاری رضی اﷲ عنہ نے تیار کی تھی
(مدارج النبوۃ 442/2، البدایہ والنہایہ 1065/1)
اور سیدہ عائشہ رضی اﷲ عنہا کے حجرہ میں آپﷺ کے بچھونے کی جگہ پر بنائی گئی
(مشکوٰۃ 547)
حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ایک مرتبہ (صحابہ کرام کی موجودگی میں) روضہ رسولﷺ کی تعمیر کا کام کیا تو دوران تعمیر ایک قبر سے پائوں ظاہری ہوگیا، جس کی وجہ سے لوگوں کے ہوش اڑ گئے، کہ شاید یہ قدم رسول اﷲﷺ کا ہو لیکن حضرت عروہ بن زبیر رضی اﷲ عنہ نے بتایا کہ اﷲ کی قسم! یہ آپﷺ کا قدم مبارک نہیں بلکہ حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کا قدم ہے، تب لوگوں کے ہوش ٹھکانے آئے
(بخاری 186/1)
سوال نمبر10:
کیا نبیﷺ یا کسی صحابی نے کسی کی شہادت پر ماتم کیا یا کرنے کا حکم دیا؟
جواب:
ماتم سے مراد اگر بال نوچنا، چہرہ پیٹنا اور گریبان پھاڑنا، چیخنا چلانا وغیرہ مراد ہے تو یہ نہ نبی کریمﷺ نے کیا اور نہ ہی کسی صحابی نے ارادتاً ایسا کیا ہے بلکہ رسولﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے
(بخاری و مسلم، مشکوٰۃ 150)
اور اگر ماتم سے مراد سوگ اور غم کا اظہار کرنا ہے تو وہ صرف تین دن تک ہوتا ہے، سوائے بیوہ کے کہ وہ چار ماہ دس دن تک سوگ کرتی ہے
(مسلم 488/1)
الحمدﷲ! اہل سنت و جماعت اسی کے قائل ہیں، ہم اس سے زیادہ سوگ اور غم کے ہرگز حامی نہیں ہیں لیکن مخالفین کا قارورہ ماتم سے ضرور ملتا ہے کہ وہ بارہ ربیع الاول کو خوشی کرنے سے کرتے ہیں اور دلیل یہ دیتے ہیں کہ اس دن آپﷺ کی وفات ہوئی تھی جس سے واضح ہے کہ وہ چودہ صدیوں سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود غم کی دعوت دے کر خود کو ایمان والوں سے نکال کر باہر کرنا چاہتے ہیں۔
پسند اپنی اپنی مقام اپنا اپنا
تم بھی ثابت کرو…
اب آیئے ہم بھی چند سوالات سپرد قلم کریں تاکہ دوسروں سے ہر بات پر قرآن و سنت کا مطالبہ کرنے والے اپنی اوقات بھی دیکھ لیں۔ اور زمانہ ان کے متعلق جان سکے کہ یہ کتنے پانی میں ہیں، اگر مخالفین میں دم خم ہے تو وہ اپنے اصولوں کے مطابق جواب دیں۔
1۔ قرآن و حدیث کی ایک ایک عبارت لکھیں جس سے دو ٹوک ثابت ہوکہ رسول اﷲﷺ یا صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم نے کہاں اور کتنی بار سیرت النبیﷺ کا انعقاد کیا؟
2۔ رسول اﷲﷺ یا صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم نے کتنے شہروں کے فتح کا دن مناتے ہوئے جشن آزادی منایا یا اس کی مبارک دی جس طرح جشن آزادی پاکستان منایا جاتا ہے؟
3۔ اس صحابی کا نام بتائیں جنہوں نے مدرسہ یا مسجد کے لئے کھالیں جمع کی ہوں؟
4۔ کتنے صحابہ کرام تھے جو یا اﷲ مدد کا نعرہ لگایا کرتے اور یا رسول اﷲ المدد شرک کہتے؟
5۔ رسول اﷲﷺ اور صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم نے تبلیغ کے لئے کونسی کتابیں لکھیں؟ کتنے ماہانہ مجلے نکالے؟ کس قدر کتابچے شائع کئے اور کتنی تعداد میں اشتہارات اور اسٹیکرز چھاپے تھے؟
6۔ رسول اﷲﷺ کے ظاہری زمانے میں بخاری شریف کے شروع کرنے یا ختم کرنے کی تقریبات کتنی بار منعقد ہوئی تھی؟
7۔ ان صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کے نام بتائیں جنہوں نے یہ تنظیمین بنائی ہیں: لشکر طیبہ، جماعۃ الدعوۃ، اہل حدیث یوتھ فورس، جمعیت اہل حدیث، جماعت اہل حدیث یا مرکزی تنظیم اہل السنۃ والجماعۃ، جمعیۃ اشاعۃ التوحید والسنۃ، حرکۃ الانصار، حرکتہ المجاہدین، جماعت اسلامی اور جیش محمد وغیرہ۔
8۔ کون سے صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم ہیں جنہوں نے مختلف مواقع پر دھرنے دیئے ہوں، بھوک ہڑتالیں کیں، دفاع پاکستان، گستاخان رسولﷺ کے خلاف جلسے اور جلوس نکالے؟
9۔ رسول اﷲﷺ نے کون سے شہیدوں کا دن اور یاد مناتے ہوئے شہداء اسلام کانفرنس، شہدائے اہل حدیث کانفرنس کے پروگرام ترتیب دیئے تھے؟
10۔ تعلیم و تربیت کے لئے دارالعلوم دیوبند، خیر المدارس، جامعہ محمدیہ ،جامعہ اثریہ، جامعہ اسلامیہ اور جامعہ عربیہ وغیرہ میں کس نام پر کتنے مدرسے بنائے گئے تھے جن میں موجودہ انداز میں کلاسز کا اجرائ، امتحانات کا سلسلہ اور تقسیم اسناد و انعامات کے جلسے کئے جاتے تھے؟
11۔ موجودہ جنگی سازوسامان کے ساتھ کتنے صحابہ کرام نے جہاد میں حصہ لیا تھا؟
12۔ دور صحابہ کرام علیہم الرضوان میں قرآن کون سے پریس سے چھپتا تھا اور کتنے صحابہ کرام علیہم الرضوان نے موجودہ قرآن کی تلاوت کی ہے؟ یہ بارہ سوالات ہیں جو ان دس سوالوں کے جواب میں لکھے گئے ہیں۔ ہاتوا برہانکم ان کنتم صادقین۔ اب تو زخمی سانپ کی طرح بپھرنا چاہئے، اگر یہ ہمت نہیں تو ڈوب مرنا چاہئے۔