top of page

حصہ دہم

 

نجاست کا بیان

 

 

غیر مقلد: بہشتی زیور میں لکھا ہے کہ ہاتھ پر نجاست لگی ہوتو چاٹنا جائز ہے۔

حنفی: یہ بلکل جھوٹ ہے لعنت اللہ علی الکاذبین نہ بہشتی زیور اور نہ ہی کسی اور دوسری کتاب میں یہ مسئلہ موجود ہے کہ "نجاست چاٹنا جائز ہے"۔ بہشتی زیور اور دوسری کتب فقہ میں یہ مسئلہ لکھا گیا ہے کہ اگر پاک پانی میں نجاست پڑجائے تو اس سے نہ وضو نہ غسل کچھ بھی درست نہیں۔ وہ نجاست تھوڑی ہو یا بہت (بہشتی زیور جلد1،ہدایہ جلد1) جبکہ غیر مقلدین کے نزدیک اگر پانی میں نجاست پڑجائے تو جب تک نجاست سے اس کا رنگ و بو و مزہ نہ بدلے وہ پاک ہے۔(عرف الجادی۔صلوٰۃ الرسول،بدور اہلہ،نزل الابرار)

سوال نمبر311

ایک بالٹی دودھ میں اگر ایک قطرہ پیشاب کا پڑجائے جس میں دودھ کا رنگ بدلا نہ مزہ نہ ہی بو پیدہ ہوئی تو ہمارے مزھب میں اس کا پینا حرام بلکہ وہ جسم پر یا کپڑوں پر لگ جائے تو دھوئے بغیر نماز ناجائز جبکہ غیر مقلدین کے پاں اس کا پینا ہر گز منع نہیں اگر جراءت ہے تو کوئی غیر مقلد اپنی کسی معتبر کتاب سے اس کا نہ پینا ثابت کرے۔دیدہ باید۔کیا غیر مقلدین کو یہ مسئلہ نظر نہیں آتا؟

سوال نمبر312

بہشتی گوہر ص5 پر یہ مسئلہ لکھا ہے کہ ایسے ناپاک پانی کا استعمال جس کے تینوں وصف یعنی مزہ،رنگ،بو نجاست کی وجہ سے بدل گئے ہوں کسی طرح درست نہیں ،نہ جانوروں کو پلانا درست ہے نہ مٹی وغیرہ میں ڈال کر گارا بنانا جائز ہے۔بحوالہ درمختار جلد1۔

دیکھئے ہمارے مزھب میں تو ایسا پانی جانوروں کو پلانا درست نہیں اور مٹی میں ملاکر گارا بنانا تک درست نہیں چہ جائکہ کسی انسان کو چاٹنے کی اجازت دی جائے؟اب آپ میں اگر ہمت ہے تو اپنی کسی معتبر کتاب سے ایسے پانی کا جانوروں کو پلانا یا مٹی میں ملانا ناجائز ثابت کردیں؟

سوال نمبر313

بہشتی زیور جلد2 میں لکھا ہے کہ اگر ہاتھ میں کوئی نجس چیز لگی تھی اس کو کسی نے زبان سے چاٹ لیا تین دفعہ تو بھی پاک ہوجائے گا مگر چاٹنا منع ہے یا چھاتی پر بچہ کی قے کا دودھ لگ گیا پھر بچہ نے تین دفعہ چوس کرپی لیا تو پاک ہوگیا، چاٹنے کی ممانعت صاف لکھی ہے۔

سوال نمبر314

ایک عورت کی انگلی میں سوئی لگ گئی خون نکل آیا اور انگلی ناپاک ہو گئی ، اس عورت نے دوتین مرتبہ اسے چاٹ کرتھوک دیا حنفی مزھب میں اس کو چاٹنا منع تھا، اسے چاٹنے کا گناہ ہوا مگر جب خون کا نشان تک نہ رہا تو انگلی پاک ہوگئی، اگر آپ کسی صحیح صریح غیر معارض حدیث میں انگلی سے نکلے ہوئے اس خون کا حکم اس کے خلاف دکھادیں یعنی چاٹنا ناجائز دکھادیں یا خون کا اثر ختم ہوجانے کے بعد بھی ناپاک رہنا ثابت کردیں تو ہم ضد نہیں کریں گے بلکہ صاف تسلیم کرلیں گے کہ یہ مسئلہ واقعی صحیح حدیث کے خلاف ہے۔

سوال نمبر315

آپ کے مزھب میں تو خون قیسے ہی پاک ہے، سرے سے انگلی ناپاک ہی نہیں ہوئی۔ کسی صحیح صریح حدیث سے خون کا پاک ہونا ثابت کریں۔

سوال نمبر316

ایک شخص راستے میں گنا چوستا چلاجارہا تھا کہ اس کے دانتوں سے خون نکل آیا پانی وغیرہ قریب میں نہیں تھا آپ کے مزھب میں تو خون پاک ہے اسلئے اس کا منہ خون آلود پاک ہی ہے لیکن حنفی مزھب کے موافق اس کا منہ ناپاک ہوگیا ہے، اب وہ شخص بار بار تھوکتا رہا یہاں تک کہ خون بند ہوگیا اور منہ میں خون کا نشان بھی باقی نہ رہا تو اب اس کا منہ پاک سمجھا جائے گا، اگر یہ مسئلہ حدیث کے خلاف ہے تو ایک ہی حدیث صحیح صریح غیر معارض پیش فرمائیں کہ خون آلودہ منہ بھی پاک ہے یا ایسی حدیث پیش کرو کہ بار بار تھوکنے سے خون کا اثر مٹ جانے کے بعد بھی منہ ناپاک ہی رہتا ہے۔

سوال نمبر317

ایک بلی نے چوہے کا شکار کیا اور بلی کا منہ خون آلود ہوگیا تو وہ نجس ہے اگر اسی وقت وہ بلی کسی برتن سے دودھ یا پانی پی لے تو باقی بچا ہوا دودھ یا پانی ناپاک ہو گا اگرچہ خون سے اس کا رنگ یا مزہ اور بو کچھ بھی نہیں بدلا لیکن غیر مقلدین کے مزھب میں دودھ اور پانی پاک ہی رہے گا اگرچہ اس کا رنگ و بو اور مزہ بدل جائے اگر وہ بلی چوہا کھانے کے بعد اپنا منہ چاٹ چاٹ کر صاف کرلے کہ خون کا نشان تک باقی نہ رہا ہو اور پھر دودھ یا پانی پی لے تو باقی بچا ہوا دودھ یا پانی مکروہ ہوگا۔

سوال نمبر318

اگر آپ کسی صحیح صریح غیر معارض حدیث سے اس مسئلہ کا حکم اس کے خلاف دکھادیں کہ بلی خون آلودہ منہ سے دودھ پئے یا چاٹ کر خون صاف کرنے کے بعد پئے ہر حال میں بچاہوا دودھ یا پانی پاک ہے تو ہم ضد نہیں کریں گے بلکہ تسلیم کرلیں گے اور آپ کی حدیث دانی کی داد بھی دیں گے۔

سوال نمبر319

ایک شرابی نے شراب پی۔حنفی مزھب میں شراب ایسی ہی نجاست غلیظہ ہے جیسے پیشاب،اب اگر فورا اس شرابی نے دودھ پیا جب اس کے منہ کو شراب لگی ہوئی تھی تو بچا ہوا دودھ نجس ہے لیکن اگر اتنی دیر ٹھہرا رہا کہ تھوکنے سے شراب کا اثر زائل ہوگیا تو اب شراب کا اثر زائل ہونے سے اس کا منہ پاک سمجھا جائے گا، ہاں آپ کے نزدیک شراب ہی پاک ہے تو نہ منہ ناپاک ہوا نہ اس کا جھوٹا اگر آپ اپنے دعوٰی ومل بالحدیث میں زرا بھی سچے ہیں تو ایک ہی صحیح صریح غیر معارض حدیث ایسی پیش کریں جو فقہ کے اس مسئلے کو غلط ثابت کردے۔ اور آپ اپنے مسئلے کی صحت پر بھی ایک ہی صحیح صریح غیر معارض حدیث پیش کریں۔

سوال نمبر320

آپ کے نزدیک ہر حلال جانور کا پیشاب پاخانہ پاک ہے اور بوقت ضرورت کھانا پینا بھی جائز ہے (فتاوٰی ستاریہ ج1ص63) یعنی شربت بنفشہ نہ پیا گائے کا پیشاب پی لیا، معجون فلاسفہ کی جگہ بھینس کا گوبر چاٹ لیا ،نولجین کی گولی کی جگہ اونٹ کی اور بکری کی مینگنی چبالی،فرینی کی بجائے منی کی قلفی کھالی،دودھ میں اتنا پاخانہ حل کرکے جس سے رنگ،بو،مزہ نہ بدلے ناشتہ کرلیا۔

 

نماز عبادت ہے اگر نماز پڑھتے ہوئے کوئی ایسا کام کیا جو افعال نماز میں سے نہ ہوتو دیکھا جائے گا کہ اگر وہ عمل کثیر ہے تو نماز فاسد ہوجائے گی اور اگر عمل قلیل ہوتو نماز مکروہ ہوگی قرآن پاک نماز میں پڑھنا فرض ہے فاقرؤا ماتیسر من القرآن لیکن اگر کسی شخص کو قرآن بلکل یاد نہ ہو تو اسے تسبیح و تحمید پڑھ لینا چاھئیے چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جسے قرآن یاد نہ ہووہ حمد و ثناء پڑھ لے۔ترمذی عن رفاعہ بن رافع،ابوداؤد و نسائی عن عبداللہ بن ابی اوفی، اعلاء السنن ج5ص34،35۔ ان روایات سے معلوم ہوا کہ نماز میں قرآن پاک دیکھ کر پڑھنا جائز نہیں کیونکہ اگر جائز ہوتا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے دیکھ کر پڑھ لیا کرو۔

تائید:عن ابن عباس رضی اللہ عنہ قال امیر المومنین عمر رضی اللہ عنہ ان نؤم الناس فی المصحف (رواہ ابن ابی داؤد ،کنز العمال)

1

اگر قرآن نمازی کے سامنے لٹک رہا ہو تو نماز میں کوئی مضائقہ نہیں۔

(ہدایہ ج1)

2

اگر قرآن پاک کو دیکھا اور اس تحریر کو دل میں سمجھ بھی لیا تو نماز فاسد نہیں۔

(ہدایہ و عالمگیری،ط ہند)

3

اگر قرآن پاک کو دیکھا اور زبان سے پڑھا مگر ایک آیت سے کم پڑھا تو بھی نماز فاسد نہیں(عالمگیری) کیونکہ ان سب صورتوں میں نماز کا عمل ،عمل قلیل ہے نہ کہ کثیر۔

 

4

اگر اک شخص کو قرآن بلکل یاد نہیں، اس نے قرآن نماز میں اٹھایا اور پڑھا اور اوراق بدلتا رہا تو اس اٹھانے اور اوراق الٹنے کے عمل کثیر کی وجہ سے نماز فاسد ہوجائے گی۔

(ہدایہ ج1)

5

اگر قرآن سے دیکھ کر پڑھا اور تعلیم حاصل کی تو یہ تعلیم و تعمل عمل کثیر ہوکر مفسد نماز ہے۔(ہدایہ ج1،عالمگیری ص53)

اس کو یوں سمجھ لیں کہ عام تلاوت اور تعلیم و تعمل میں فرق ہوتا ہے کہ تعلیم و تعمل میں ہجے ہوتے ہیں متواتر پڑھنا نہیں ہوتا ا ل ح م د اور یہ تعلیم و تعلم مفسد نماز ہے نہ قرآن کی طرف نظر فسد ہے نہ تلاوت قرآن مفسد ہے بلکہ وہ فرض ہے،ہاں اگر کوئی شخص حافظ قرآن ہو اور عمل قلیل سے استعانت حاصل کرے تو مفسد نہیں۔ 

عورت کے بارے میں احادیث میں اختلاف ہے صحیح مسلم ج1 میں حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مرفوع میں ہے کہ عورت نمازی کے سامنے آئے تو نمازی کی نماز ٹوٹ جاتی ہے اور ابوداؤد و ابن ماجہ باب مایقطع الصلوٰۃ میں ابن عباس رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث ہے کہ حائضہ عورت نمازی کے سامنے آئے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے اور مسند احمد میں عائشہ رضی اللہ عنہما سے مرفوع روایت ہے کہ عورت آگے آئے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے رجالہ(ثقات مجمع الزوائد ج1، اعلاء ج5۔زیلعی ج2) اس کے برخلاف بخاری ج1 ص56 ۔ مسلم ج1ص198 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کا آگے لیٹنا اور بخاری ج1ص74،مسلم ج1ص198 پر حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کا حائضہ ہونے کی حالت میں آگے لیٹنا ثابت ہے، یہ دونوں قسم کی احادیث متعارض ہیں اس لئے علماء ان میں یہ تطبیق دیتے ہیں کہ اصل نماز تو نہیں ٹوٹتی البتہ نماز کا خشوع ختم ہوجاتا ہے کیونکہ التفات عن اللہ قاطع خشوع ہے (زیلعی ج2 ص88،89) اب کوئی منکر حدیث احادیث کا یوں مزاق اڑائے کہ مسلمان خدا کی عبادت یوں کرتے ہیں کہ اپنی حیض کے خون سے آلودہ بیوی کو آگے لٹاتے ہیں، اس کے پاؤں کو سجدے سے پہلے ہاتھ لگاتے ہیں، اس کو سجدہ بھی کرتے ہیں اور اس کی مٹھی چاپی بھی کرتے ہیں تو یہ ایک خبث باطن کی دلیل ہے۔

ایک جھوٹ:

کہ فقہ حنفی میں نماز کے وقت عورت ننگی کرکے سامنے بٹھانا ضروری ہے یہ بلکل جھوٹ ہے، مسئلہ تو اچانک نظر کا ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں عورت ساری پردے کا مقام ہے جب کہ اس کو ہاتھ لگانے سے نماز نہیں ٹوٹتی تو نظر سے کیسے ٹوٹ جائے گی یہ عمل قلیل ہے ، مفسد نماز نہیں، مثال سے سمجھئے روزہ کی حالت میں کھانا پینا حرام ہے کھانے پینے سے روزہ فاسد ہوجاتا ہے اور قضاء کے ساتھ کفارہ لازم آتا ہے لیکن کھانا پینا سامنے رکھا ہو روزے دار کی نظر بھی پڑے اور دل میں کھانے کی خواہش بھی آجائے تو بھی اتنی بات سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

مزہب حنفی میں تو اگر عورت مرد کے برابر جماعت میں کھڑی ہوجائے تو نماز فاسد ہوجاتی ہے۔

اخبرنا ابوحنیفۃ عن حماد عن ابراھیم قال اذا صلیت المراۃ الی جانب الرجل و کانا فی صلوٰۃ واحدۃ فسدت صلوٰۃ(کتاب الآثار امام محمد رحمہ اللہ ص28) وقال بہ ناخذ وھو قول ابی حنیفۃ۔

آپ حضرات علماء فرقہ جماعت اہل حدیث سے گزارش ہے کہ مندرجہ ذیل مسائل کا جواب صحیح صریح غیر معارض حدیث سے پیش فرمائیں۔

سوال نمبر321

ایک شخص نماز پڑھ رہا تھا کہ اچانک سامنے کتا اور کتیا حالت جفتی میں آگئے ،نماز ٹوٹی یا نہیں؟

سوال نمبر322

ایک شخص نماز میں مصروف تھا کہ اچانک سامنے نظر پڑی تو ایک جوڑا زنا میں مصروف تھا ،نماز ٹوٹ گئی یا نہیں؟

سوال نمبر323

نماز پڑھتے ہوئی اپنی یا کسی غیر کی شرم گاہ پر نظر پڑجائے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے یا نہیں؟

سوال نمبر324

مرد نماز پڑھ رہا تھا کہ بیوی نے اس کا بوسہ لے لیا ، نماز ٹوٹ گئی یا نہیں؟

سوال نمبر325

بیوی نماز پڑھ رہی تھی کہ مرد نے بوسہ لے لیا، نماز ٹوٹ گئی یا نہیں؟

سوال نمبر326

ماں نماز پڑھ رہی تھی کہ بچے نے گود میں پیشاب کردیا،نماز ٹوٹی کہ نہیں؟

سوال نمبر327

ماں نماز پڑھ رہی تھی کہ بچے نے آکر چھاتی سے دودھ پینا شروع کردیا، نماز ٹوٹی کہ نہیں؟

سوال نمبر328

عورت نماز پڑھ رہی تھی کہ ہنڈیا ابل گئی اور خراب ہونے لگی ، وہ نماز توڑ کر ہنڈیا درست کرے یا نہیں؟

 

سوال نمبر329

عورت نماز پڑھ رہی تھی،کتا دودھ کے برتن سے ڈھکنا اتارنے لگا، وہ نماز توڑ کردودھ سنبھال لے یا نہیں؟

سوال نمبر330

ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا دوسرا آدمی اس کی جوتی لیکر بھاگا، یہ نماز توڑ کر جوتی حاصل کرلے یا نہیں؟

سوال نمبر331

ایک شخص نماز پڑھ رہا تھا کہ غیر محرم عورت کے گانے کی آواز کان میں آنے لگی اور گانا سمجھ بھی آرہا ہے، نماز ٹوٹ گئی یا نہیں؟

سوال نمبر332

ایک عورت نماز پڑھ رہی تھی بچے نے آکر اس کی اوڑھنی کھینچ کر پھینک دی ، اب عورت کی نماز ٹوٹ گئی یا نہیں؟

سوال نمبر333

عورت نماز پڑھ رہی ہے اور جوئیں بھی مار مار کر پھینک رہی ہے، اس کی نماز ٹوٹ گئی یا نہیں؟

 

(نوٹ)

مندرجہ بالا مسائل کا جواب حدیث صحیح صریح غیر متعارض سے دیا جائے ورنہ قابل قبول نہیں ہوگا۔

 

ان اولوہابیۃ قوم لا یعقلون

عقل ہوتی تو خدا سے نہ لڑائی لیتے 

یہ گھٹائیں اسے منظور بڑھانا تیراآآ

فیس بُک پر ہمارا پیج لائک کریں
 

کچھ لوگ فیس پر پر ہمارے سنی بھائیوں کو بہکا رہے ہیں ان سے بچنے کے لئے ہمارا پیج لائک کریں

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

  • s-facebook

اللہ پاک ہم سب کو ان نجدیوں کے فتنے سے محفوظ رکھے (امین)
 
یہ وہابی نجدی اللہ اور اس کے رسول عزوجل و صلی اللہ علیہ وسلم اور اولیاء امت کے گستاخ ہیں اور ان کا ناجی گروہ سے کوئی تعلق نہیں

bottom of page