top of page

 

شیعہ کے امام باڑہ کی تاریخی حقیقت... 

لغت میں باڑہ کا مطلب اصطبل ہے، یعنی وہ جگہ جہاں گھوڑے رکھے جاتے ہیں اور امام سے مراد حضرت حسین رضی اللّہ تعالی عنہ ہے۔ شیعہ کی اصطلاع میں امام باڑہ سے مراد خضرت حسین رضی اللّہ تعالی عنہ کا گھوڑا جس کو وہ زولجناح کا نام دیتے ہیں اور آپ کےلشکر کے دوسرے گھوڑوں کے رہنے کی جگہ ہے۔ 

چنگیزخان (ء1162 ۔ ء1227) نے مسلمان ممالک پر لشکر کشی کی تو یہ شیعہ تھے جنہوں نے مسلم دشمنی کا ثبوت دیتے ہوے چنگیزخان کا بھرپور ساتھ دیا. جہاں چنگیزخان بغداد سے لیکر ثمرقند و بخارا تک مسلمانوں کی کھوپڑیوں کے مینار تعمیر کرتا جا رہا تھا اور مسلمانوں کی مساجد اور لائبریریوں کو تباہ وبرباد کردیا تھا وہیں اس نے شیعہ کی جان ومال اور عبادت گاہوں کو پورا تخفظ دیا اور ان کی خفاظت کیلۓ مخافظ مقرر کۓ۔ 

عباسي خلیفہ ابواحمد المستعصم بالله عبداللہ بن منصور المستنصر (1213-1258)کی دورمیں بغداد شیعہ مسلم فساد کا گڑھ بنا ہوا تھا۔ خلیفہ مستعصم باللہ کے شیعہ وزیر ابن علقمی نے غداری کی اور چنگیزخان کے پوتے ہلاکو خان جواس وقت ایران کا حکمران تھا، کو بغداد پر حملہ کرنے کے لۓ آمادہ کیا۔ چناچہ 1258ء میں ہلاکو خان نے بغداد پر حملہ کر کے اسکوں تباہ وبرباد کردیا اور عراق پر قبضہ کر لیا۔ شیعہ نے ہلاکو خان کو باور کرایا کہ اگر خلیفہ کا خون زمین پر گرا تو رنگ ضرور لاۓ گا،اس لۓ ہلاکوخان نے خلیفہ مستعصم باللّہ کو قالین میں لپیٹ کر اپنے گھوڑے کی سموں سے ہلاک کیا۔ 

شیعہ چونکہ مسلمانوں کو مرتد اور اہل بیت کا دشمن سمجھتے ہیں، لہذا ہر دور میں شیعہ نے مسلم دشمنی کا ثبوت دیا اوراسلامی خلافت کے خاتمہ کیلۓ منگول حملہ آوروں کا بھرپور ساتھ دیتا رہا۔ بدلے میں چنگیزخاں ہو یا ہلاکو خان ہر دو نے شیعہ کی جان و مال اور عبادت گاہوں کو پورا تخفظ دیا اور ان کی حفاظت کیلۓ محافظ مقرر کۓ جاتے۔ چناچہ شیعہ ان محافظوں کی خشنودی کیلۓ ان کو متعہ کے نام پر اپنی عورتیں پیش کرتے اور ان کے گھوڑوں کیلۓ بھی اپنی عبادت گاہ کے ساتھ ہی جگہ مقرر کردیتے جہاں وہ ان کی بہت خاطر مدارت کرتے اور ان کو بہت عزت و اخترام دیتے اور یہی سے شیعہ ازم میں اپنی عبادت گاہوں کے ساتھ امام باڑہ قائم کرنے کی روایت کا آغازہوتا ہے۔ 

شیعہ ازم میں گھوڑے کو ایک مقدس جانور سمجھا جاتا ہے اور اسکو شیعہ حضرت حسین رضی اللّہ تعالی عنہ کے گھوڑے، جسکو وہ ذولجناح کہتے ہیں سے بھی تشبیہ دیتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ کربلا کی مقدس جنگ جس کے نتیجہ میں شیعہ ازم نے باقاعدہ ایک سیاسی تحریک کی صورت میں جنم لیا تھا، بھی گھوڑوں پر ہی لڑی گئی تھی، اسلۓ شیعہ ازم میں گھوڑے کی بڑی تعظیم کی جاتی ہے۔ چناچہ شیعہ منگول لشکر کے گھوڑوں کا بھی اتنا ہی اخترام کرتے جتنا کہ منگول لشکر کا۔۔ 

آج ہم شیعہ کی عبادت گاہ کے ساتھ جو امام باڑہ دیکھتے ہیں، جہاں سے شیعہ ذولجناح کا جلوس نکالتے ہیں اسکی بنیاد منگولیہ دور میں ہی رکھی گئی تھی۔ پہلے پہل یہ روایت عراق ، شام ، فلسطین جو منگولوں کے مفتوع علاقے تھے اور شعیہ موجود تھے سے پڑی جو بعد میں ایران، ہندوستان اور دوسرے علاقوں جہاں شیعہ تھے تک چلی گئی اور آج تک یہ روایت شیعہ ازم میں قائم ہے۔

امام بارگاہ کی حقیقت و تاریخ

ان اولوہابیۃ قوم لا یعقلون

عقل ہوتی تو خدا سے نہ لڑائی لیتے 

یہ گھٹائیں اسے منظور بڑھانا تیراآآ

فیس بُک پر ہمارا پیج لائک کریں
 

کچھ لوگ فیس پر پر ہمارے سنی بھائیوں کو بہکا رہے ہیں ان سے بچنے کے لئے ہمارا پیج لائک کریں

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

  • s-facebook

اللہ پاک ہم سب کو ان نجدیوں کے فتنے سے محفوظ رکھے (امین)
 
یہ وہابی نجدی اللہ اور اس کے رسول عزوجل و صلی اللہ علیہ وسلم اور اولیاء امت کے گستاخ ہیں اور ان کا ناجی گروہ سے کوئی تعلق نہیں

bottom of page