صفات متشابہات کے باب میں اہلسنت کا عقیدہ تو معلوم ہولیا کہ ان میں ہمارا حصہ بس اس قدر ہے کہ اﷲ تعالٰی کی جو کچھ مراد ہے ہم اس پر ایمان لائے، ظاہر لفظ سے جو معنی ہماری سمجھ میں آتے ہیں ان سے اللہ تعالٰی یقیناً پاک ہے او ر مراد الہی پر ہمیں اطلاع نہیں لہذا ہم اُن کے معنی کچھ کہہ ہی نہیں سکتے یا بطورِ تاویل کچھ کہیں بھی تو وہی کہیں گے جو ہمارے رب کی شان قدوسی کے لائق اور آیاتِ محکمات کے مطابق اور اہلسنت کو اﷲ تعالٰی نے صراط مستقیم عطا فرمائی ہے وہ ہمیشہ راہ وسط ہوتی ہے اس کے دونوں پہلوؤں پر افراط و تفریظ دو ہولناک مہلک گھاٹیاں ہیں اسی لیے اکثر مسائل میں اہلسنت دو فرقہ متناقض کے وسط میں رہتے ہیں جیسے رافضی ناصبی یا خارجی مرجی یا قدری جبری یا باطنی ظاہری یا وہابی بدعتی یا اسمعیل پرست گورپر ست وعلٰی ہذا القیاس اسی طرح یہاں بھی دو فرقہ باطلہ نکلے معطلہ و مشبہہ ، معطلہ جنہیں جہمیہ بھی کہتے ہیں صفات متشابہات سے یکسر منکر ہی ہوگئے یہاں تک کہ ان کا پہلا پیشوا جعد بن درہم مردود کہتا کہ نہ اﷲ تعالٰی نے ابراہیم علیہ الصلوۃ والتسلیم کو اپنا خلیل بنایا نہ موسٰی کلیم علیہ الصلوۃ والتسلیم سے کلام فرمایا، یہ گمراہ لوگ اپنے افراط کے باعثاٰمنّا بہ کل من عند ربنا ۔۱ (ہم اس پر ایمان لائے سب ہمارے رب کی طرف سے ہے۔ت)سے بے بہرہ ہوئے ان کی طرف نقیض پر انتہائے تفریط میں مشبہہ آئے جنہیں حشویہ و مجمسہ بھی کہتے ہیں ان خبیثوں نے صاف صاف مان لیا کہ ہاں اللہ تعالٰی کے لیے مکان ہے جسم ہے جہت ہے۔ اور جب یہ سب کچھ ہے تو پھر چڑھنا اترنا اٹھنا بیٹھنا چلنا ٹھہرنا سب آپ ہی ثابت ہے ، یہ مردود وہی ہوئے جنہیں قرآن عظیم نےفی قلوبھم زیغ ۔۲ ( ان کے دلوں میں زیغ ہے۔ت)فرمایا اور گمراہ فتنہ پر داز بتایا تھا۔ وہابیہ ناپاک کو آپ جانیں کہ سب گمراہوں کے فضلہ خوار ہیں مختلف بدمذہبوں سے کچھ کچھ عقائد ضلالت لے کر آپ بھرت پورا کیا ہے یہاں بھی نہ چوکے، اور ان کے پیشوا اسمعیل نے صراط نا مستقیم میں جو اپنے جاہل پیر کی اللہ تعالٰی سے دوستانہ ملاقات اور ہاتھ سے ہاتھ ملا کر گڈ مارننگ (Good Morning) ثابت کی تھی۔ ( دیکھو کتاب مستطابالکوکبۃ الشہابیہ علی کفریات ابی الوھابیہ)لہذا اس کے بعضے سپوت صاف صاف مجسمہ مبہوت کا مذہب ممقوت مان گئے اور اس کی جڑ بھی وہی ان کا پیشوائے قبیح اپنے رسالہ ایضاح الحق الصریح میں جما گیا تھا کہ اﷲ تعالٰی کو مکان وجہت سے پاک جاننا بدعت وضلالت ہے جس کے رَد میں کو کبہ شہابیہ نے تحفہ اثنا عشریہ شاہ عبدالعزیز صاحب کی یہ تحریر پیش کی تھی کہ اہل سنت و جماعت کے عقیدے میں اﷲ تعالٰی کے لیے مکان نہیں، نہ اس کے لیے فوق یا تحت کوئی جہت ہوسکتی ہے۱۔
( ۱؎القرآن الکریم ۳/ ۷) ( ۱؎القرآن الکریم ۳/ ۷)
( ۱ ؎ تحفہ اثنا عشریہ باب پنجم درالہٰیات سہیل اکیڈمی لاہور ص ۱۴۱)
اور بحرالرائق و عالمگیری کی یہ عبارت: یکفر باثبات المکان ﷲ تعالٰی ۲ ؎یعنی اﷲ تعالٰی کے لیے مکان ماننے سے آدمی کافر ہوجاتا ہے۔
( ۲ ؎ فتاوٰی ہندیہ کتاب السیر ، الباب التاسع نوری کتب خانہ پشاور ۲/ ۲۵۹)
(بحرالرئق کتاب السیرباب احکام المرتدین ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ۵/ ۱۲۰)
اور فتاوٰی امام اجل قاضی خاں کی یہ عبارت:رجل قال خدائے برآسمان می داند کہ من چیز ے ندارم یکون کفرالان اﷲ تعالٰی منزہ عن المکان ۔۳یعنی کسی نے کہا خدا آسمان پر جانتا ہے کہ میرے پاس کچھ نہیں کافر ہوگیا اس لیے کہ اﷲ تعالٰی مکان سے پاک ہے۔
( ۳ ؎ فتاوٰی قاضی خان کتاب السیرباب مایکون کفراً من المسلم نولکشور لکھنو ۴/ ۸۸۴)
اور فتاوٰی خلاصہ کی یہ عبارت:لوقال نردبان بنہ و بآسمان برآئے و باخدا جنگ کن یکفر، لانہ اثبت المکان ﷲ تعالٰی ۔۴اگر کوئی یہ کہے نیزہ لے اور آسمان پر جا اور خدا سے جنگ کر، تو کافر ہوجائے گا کیونکہ اس نے اﷲ تعالٰی کے لیے مکان مانا۔(ت)( دیکھو کو کبہ شہابیہ)
( ۴ ؎ خلاصۃ الفتاوٰی کتاب الفاظ الکفرفصل ۲ جنس ۲ مکتبہ حبیبیہ کوئٹہ ۴/ ۳۸۴)
انہیں مجسمہ گستاخ کے تازہ افراخ سے ایک صاحب سہسوانی بکاسہ لیسی گمراہ ہزاری غلام نواب بھوپال قنوجی آنجہانی از سر نو اس فتنہ خوابیدہ کے بادی وبانی اور اس سُبوح قدوس جل جلالہ کی شان میں مدعی عیوب جسمی و مکانی ہوئے، چہارم محرم الحرام ۱۳۱۸ ہجریہ قدسیہ کو اس باب اور انہیں صاحب کے متعلق دو امر دیگر میں حضرت تاج المحققین عالم اہلسنت دام ظلہم العالی سے استفتاء ہوا حضرت نے نفس حکم بنہایت اجمال ارشاد فرمایا : پونے دو مہینے کے بعد بست و ششم ۲۶ صفر کو ان کے متعلق ایک پریشان تحریر گمراہی و جہالت و سفاہت و ضلالت کی بو لتی تصویر آئی ایسے ہذیانات کیا قابلِ التفات مگر حفظ عقائد عوام و نصرت سنت و اسلام کے لحاظ سے یہ چند سطور لوجہ اﷲ مسطور ، اہلِ حق بنگاہِ انصاف نظر فرمائیں اور امر عقائد میں کسی گمراہ مکار کے کہنے میں نہ آئیں۔وما توفیقی الا باﷲ علیہ توکلت والیہ انیب۔ ( مجھے توفیق صرف اﷲ تعالٰی سے ہے اسی پر میں نے توکل کیا ہے اور اسی کی طرف میرا رجوع ہے۔ت)