
مسئلہ نمبر 24
علمائے اہلسنت وجماعت کی خدمت میں گزارش ہے کہ آج کل اکثر سنی فرقئہ باطلہ کی صحبت میں رہ کر چند مسائل سے بدعقیدہ ہو رہے ہیں اگرچہ حضور کی تصانیف کثیرہ میں ہر قسم مسائل موجود ہیں لیکن احقر کی نگاہ سے یہ مسئلہ نہیں گزرا اس واسطے اس کی زیادہ ضرورت ہوئی کہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی نسبت زید کہتا ہے کہ وہ لالچی شخص تھے یعنی انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم یعنی امام حسین رضی اللہ عنہ سے لڑ کر ان کی خلافت لے لی اور ہزار ہا صحابہ کرام کو شہید کر دیا
بکر کہتا ہے کہ میں ان کو خطا پر جانتا ہوں کہ ان کو امیر نہ کہنا چاہیے
عمرو کہتا ہے کہ وہ اجلہ صحابہ میں سے ہیں ان کی توہین کرنا گمراہی ہے
ایک اور شخص جو اپنے آپ کو سنی المذہب کہتا ہے اور وہ کچھ علم بھی رکھتا ہے (حق یہ ہے کہ وہ نرا جاہل ہے)وہ کہتا ہے کہ سب صحابہ اور خصوصا حضرت ابو بکر صدیق حضرت عمر فاروق اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہم اجمعین لالچی تھے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لاش مبارک رکھی تھی اور وہ اپنے اپنے خلیفہ ہونے میں لگے تھے
ان چاروں شخصوں کے نسبت کیا حکم ہے ؟ان کو سنت جماعت کہہ سکتے ہیں یا نہیں ؟ اور حضور (اعلی حضرت) کا اس بارے میں کیا مذہب ہے ؟ جواب مدلل عام فہم ارقام فرمائیے بینوا توجروا
اللہ عزوجل نے سورہ حدید میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی دو قسمیں فرمائیں ایک وہ جو قبل فتح مکہ مشرف بایمان ہوئے اور راہ خدا میں مال خرچ کیا جہاد کیا
دوسرے وہ کہ بعد پھر فرما دیا وَکُلّاًوَّعَدَاللہُ الحُسنٰی دونوں فریق سے اللہ تعالی نے بھلائی کا وعدہ فرمایا اور جن سے بھلائی کا وعدہ کیا انکو فرماتا ہے
اُولٰئِکَ عَنْھَا مُبْعَدُوْنَ۔لَا یَسْمَعُوْنَ َحَسِیْسَھَا وَھُمْ فِیْ مَا اشْتَھَتْ اَنْفُسُھُمْ خٰلِدُوْنَ۔ لَا یَحْزُنُھُمُ الْفَزْعُ الْاَکْبَرُ وَتَتَلَقّھُمُ الْمَلٰئِکَۃُ ھٰذَا یَوْمُکُمُ الَّذِیْ کُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ۔
ترجمہ: وہ جہنم سے دور رکھے گئے ہیں اس کی بھنک تک نہ سنیں گے اور وہ لوگ جی چاہی چیزوں میں ہمیشہ رہیں گے قیامت کی وہ سب سے بڑی گھڑی انہیں غمگین نہ کرے گی فرشتے ان کا استقبال کریں گے یہ کہتے ہوئے کہ یہ ہے تمہارا وہ دن جس کا تم سے وعدہ تھا۔
رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر صحابی کی یہ شان اللہ عزوجل بتاتا ہے تو جو کسی صحابی پر طعن کرے وہ اللہ واحد قہار کو جھٹلاتا ہے۔اور ان کے وہ معاملات جن میں اکثر حکایات کاذبہ ہیں ارشاد الہی کے مقابل پیش کرنا اہل اسلام کا کام نہیں رب عزوجل نے اسی آیت میں اس کا منہ بند فرما دیا کہ دونوں فریق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھلائی کا وعدہ فرما کر ساتھ ہی ارشاد فرما دیا کہ وَاللہُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِیْرٌ۔ "اور اللہ کو خوب خبر ہے جو کچھ تم کرو گے" بایں ہمہ میں تم سب سے بھلائی کا وعدہ فرما چکا اس کے بعد جو کوئی بکے اپنا سر کھائے اور خود جہنم میں جائے علامہ شہاب الدین خفاجی نسیم الریاض شرح شفائے امام قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ میں فرماتے ہیں
ومن یکون یطعن فی معاویۃ
فذاک من کلاب الھاویۃ
جو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر طعن کرے وہ جہنمی کتوں میں سے ایک کتا ہے
ان چار شخصوں میں عمرو کا قول سچا ہے زید و بکر جھوٹے ہیں اور چوتھا شخص سب سے بدتر خبیث رافضی تبرائی ہے امام کا مقرر کرنا ہر مہم سے زیادہ مہم ہے تمام انتظام دین و دنیا اسی سے متعلق ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا جنازہ انور اگر قیامت تک رکھا رہتا اصلا کوئی خلل متحمل نہ تھا انبیاء علیہم السلام کے اجسام ظاہرہ بگڑتے نہیں سیدنا سلیمان علیہ السلام ظاہری انتقال کے بعد ایک سال تک کھڑے رہے سال بھر بعد دفن ہوئے
جنازہ مبارکہ حجرہ ام المؤمنین صدیقہ میں تھا جہاں اب مزار انور ہے اس سے باہر لے جانا نہ تھا چھوٹا سا حجرہ اور تمام صحابہ کو اس نماز اقدس سے مشرف ہونا ایک ایک جماعت آتی اور پڑھتی اور باہر جاتی ۔ دوسری آتی یوں یہ سلسلہ تیسرے دن ختم ہوا اگر تین برس میں ختم ہوتا تو جنازہ اقدس تین برس یو ہی رکھا رہنا تھا کہ اس وجہ سے تاخیر دفن اقدس ضروری تھا
ابلیس کے نزدیک اگر یہ سب لالچ کی وجہ سے تھا تو سب سے بڑا الزام مولا علی رضی اللہ عنہ پر ہے یہ تو لالچی نہ تھے اور کفن دفن کا انتظام گھر والوں کے متعلق ہوتا ہے یہ کیوں تین دن ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے انہوں نے رسول کا یہ کام کیا ہوتا پچھلی خدمت بجا لائے ہوتے
تو معلوم ہوا کہ اعتراض ملعون ہے اور جنازہ انور کا جلد دفن نہ کرنا ہی مصلحت دینی تھا جس پر علی المرتضی اور تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اجماع کیا مگر
چشم بر اندیش کہ برکندہ باد
عیب نماید نہ نگاہش ہنر
یہ خبثا خذ لہم اللہ تعالے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ایذا نہیں دیتے بلکہ اللہ اور اس کے رسول عزوجل وصلی اللہ علیہ وسلم کو ایذا دیتے ہیں حدیث شریف میں ہے
من اذاھم فقد اذانی ومن اذانی فقد اذی اللہ ومن اذی اللہ فیوشک اللہ ان یاخذہ
جس نے میرے صحابہ کو ایذا دی اس نے مجھے ایذا دی اور جس نے مجھے ایذا دی اس نے اللہ کو ایذا دی اور جس نے اللہ کو ایذا دی تو قریب ہے کہ اللہ اسے گرفتار کرے
والعیاذ باللہ تعالی ۔ واللہ اعلم ورسولہ اعلم
از احکام شریعت صفحہ 104