ایک شخص جس کا نام مریسی تھا مریس مصر میں ایک بستی ہے اس شخص نے فقہ کا علم حاصل کیا اور اس کے بعد علم کلام میں لگ کر خلق القرآن کے مسئلے میں بری طرح پھنسا نہ صرف خود بلکہ بعد میں بے شمار بندگان خدا کو گمراہ کیا
عزیز دوستو یہ تو صرف اس شخص کا حال ہے جو صرف یہ مانتا تھا کہ قرآن مخلوق ہے اور قرآن کی بے ادبی کرنے کیوجہ سے وہ گمراہ ہو گیا لیکن جو شخص انبیا و اولیاء کا گستاخ ہے آپ خود اندازہ فرمائیں اس کا انجام کیا ہوگا۔چند ایک واقعات ملاحظہ فرمائیں
حضرت علامہ تلمیانی فرماتے ہیں کہ میں جامعہ حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ میں موجود تھا کہ ایک شور سنا پتہ چلا کہ کسی نے ایک دشمن صحابہ کو مار ڈٖالا ہے اس کے قاتل کو گرفتار کر کے بادشاہ کے پاس لے گئے قاتل کو سزا دی گئی اور دشمن صحابہ کی لاش کے بارے میں حکم دیا گیا کہ اس کو جا کر دفنا دو پس جب انہوں نے اس کے لئے قبر کھودی تو اس میں ایک بڑا سانپ نکلا ۔ پھر انہوں نے دوسری جگہ قبر کھودی تو وہاں بھی ایک بڑا سانپ نکلا۔غرض یہ کہ جب بھی قبر کھودی وہاں سانپ موجود ہوتا بھر لوگوں نے اس گستاخ کو اسی سانپ کے ساتھ دفن کر دیا۔(سعادۃ الدارین للنبھانی ص153)
حدیث شریف:میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعا روایت کرتے ہیں کہ جو شخص دنیا سے اس حال میں رخصت ہوا کہ وہ میرے یاروں کو گالی دیتا تھا تو اللہ تعالی اس پر ایک ایسا جانور مسلط کرے گا جو اس کا گوشت کترے گا قیامت تک اسی کے درد میں مبتلا رہے گا(اخرجہ ابن الدنیا طی الفراسخ ص336)
ابن عساکر نے عبدالرحمن محاربی سے روایت کی کہ ایک شخص پر نزع طاری طاری تھی اسے کہا گیا کہ لاالہ الا اللہ کہو ۔ اس نے کہا کہ میں ان لوگوں کے ساتھ بیٹھتا تھا جو مجھے حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنھما کو گالی دینا سکھاتے تھے اور پھر انکی سب برائی کراتے اس وجہ سے میں کلمہ نہیں کہہ سکتا (طی الفراسخ ص102)
بغض شیخین گلے میں طوق بن جانا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حضرت علامہ تلمسانی رحمہ اللہ تعالی اپنی کتاب مصباح انظلام میں علامہ ابو محمد عبداللہ فقیہ حنبلی سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ ایک جماعت مکہ شریف کو حج کے لئے روانہ ہوئی ان میں ایک آدمی تھا جو نوافل بہت پڑھتا تھا وہ راستے میں فوت ہو گیا اس کی قبر کی کھدائی کے لئے کوئی کدال وغیرہ نہ تھا انہوں نے جنگل میں گھومنا شروع کر دیا ۔ ایک بڑھیا عورت کی جھونپڑی دیکھی ۔ اس میں ایک لوہے کا بڑا کدال تھا ۔ انہوں نے اس سے طلب کیا انہوں نے کہا کہ تم حلفیہ عہد کرو کہ ہم اسے تمہیں ضرور واپس کریں گے انہوں نے واپس کرنے کا حلف اٹھایا اور اس سے کدال لے کر آگئے ۔ پس اس کدال سے قبر کھودی اور اسے دفن کر دیا جب اسے دفن کر کے فارغ ہو چکے تو یاد آیا کہ کدال غلطی سے قبر میں رہ گئی ہے اور اس بڑھیا کا حلف بھی یاد آیا کدال نکالنے کے لئے قبر دوبارہ کھودی تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہ کدال اس مردے کی گردن کا طوق بنا ہو ا تھا اور ہاتھ بھی اس میں بند ہیں وہ حیران رہ گئے اور اس قبر کو ویسے ہی بند کر دیا اور سارا واقعہ اس بڑھیا کو جا کر سنایا جس پر بڑھیا نے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ پڑھا اور کہا کہ یہ کدال میرے پاس تھی مجھے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں حکم فرمایا کہ اس کدال کو سنبھال کر رکھنا کیوں کہ یہ کدال اس شخص کے گلے کا طوق بنے گی جو حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنھما کو گالیاں دیتا ہے۔(سعادۃ الدارین)
نوٹ: یہ حال ہے ان کا جو نبی پاک صؒی اللہ علیہ وسلم کے یاروں کے بے ادب تھے اور اگر کوئی مصطفی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بے ادبی کریں تو اس کا کیا حال ہوگا؟؟؟؟؟ جب کہ نبی کی گستاخی پر انسان تو کیا فرشتہ کو بھی سززنش کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ ملاحظہ فرمائیں
زہرۃ الریاض میں ہے کہ ایک دن حضرت جبرائیل علیہ السلام سرکار علیہ الصلوۃ والسلام کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آج میں نے ایک عجیب و غریب واقعہ دیکھا ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وہ واقعہ کیا ہے؟؟
جبرائیل علیہ السلام نے عرض کی کہ مجھے کوہ قاف میں جانے کا اتفاق ہوا تو مجھے وہاں آہ و فغاں کی آوازیں آئیں جدھر سے آوازیں آ رہی تھیں میں اس طرف گیا تو مجھے ایک فرشتہ دکھائی دیا، جس کو میں نے اس سے پہلے آسمان پر دیکھا تھا جو کہ جو اس وقت بڑے اعزاز و اکرام کے ساتھ رہتا تھا وہ ایک نورانی تخت پر رہتا تھا ۔ ستر ہزار فرشتے اسی کے گرد صف بستہ کھڑے رہتے تھے وہ فرشتہ سانس لیتا تو اللہ تعالی اس سانس کے بدلے ایک فرشتہ پیدا کر دیتا تھا لیکن آج میں نے اسی فرشتہ کو کوہ قاف کی وادی میں سر گرداں و پریشان آہ وزاری کنندہ دیکھا ہے ۔ میں نے اس سے پوچھا کیا حال ہے اور کیا ہو گیا؟؟؟
اس نے بتایا معراج کی رات جب میں اپنے نورانی تخت پر بیٹھا تھا میرے قریب اللہ تعالی کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم گزرے تو میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و تکریم کی پرواہ نہ کی اللہ تعالی کو میری یہ ادا یہ بڑائی پسند نہ آئی اور اللہ تعالی نے مجھے ذلیل کر کے نکال دیا ور اس بلندی سے اس پستی میں پھینک دیا پھر اس فرشتے نہ کہا اے جبریل اللہ کی بارگاہ میں مری سفارش کر دو کہ اللہ تعالی مجھے پھر وہی مقام و مرتبہ عطا فرما دے
جبریل علیہ السلام نے عرض کی کہ میں نے نہایت عاجزی کے ساتھ اللہ تعالی کی بارگاہ میں اس فرشتہ کے لئے دعا کی تو اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا اے جبریل اس فرشتے سے کہہ دو کہ اگر یہ معافی چاہتا ہے تو میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھے
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میں نے فرشتے کو فرمان الہی سنایا تو اس نے فورا درود پاک پڑھنا شروع کر دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس کے بال و پر نکل آئے اور پھر وہ اس ذلت و پستی سے اڑ کر دوبارہ آسمان کی بلندیوں تک پہنچ گیا اور اپنی مسند اکرام پر براجمان ہو گیا
(معارج النبوۃ ص ج 1 ص 317)
دیکھا آپ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ادب نہ کرنے کیوجہ سے فرشتے کو آسمان سے اتار دیا گیا اور پھر آپ پر ہی درود پڑھنے کیوجہ سے اس کی معافی قبول ہوئی
اللہ تعالی ہمیں بے ادبوں کی صحبت سے دور رکھے
(امین)