top of page
حصہ نہم
پاک و ہند میں صدیوں سے اسلام آیا اور پھیلا ہے مگر انگریزی دور سے پہلے غیر مقلد نامی کوئی فرقہ مسلمانوں میں موجود نہ تھا چنانچہ نواب صدیق حسن غیر مقلد لکھتا ہے"خلاصہ حال ہندستان کے مسلمانوں کا یہ ہے کہ جب سے یہاں اسلام آیا ہے چونکہ اکثر لوگ بادشاہوں کے طریقہ اور مزھب پر ہوتے ہیں اس کو پسند کرتے ہیں اس وقت سے (صدی اول سے) آج تک (انگریز کی آمد تک) یہ لوگ مزھب حنفی پر قائم رہے اور ہیں ، اور اسی مزھب کے عالم و فاضل اور قاضی و مفتی اور حاکم ہوتے رہے یہاں تک کہ ایک جم غفیر نے مل کر فتاوٰی ہندیہ جمر کیا اور ان میں شاہ عبدالرحیم رحمہ اللہ صاحب والد بزرگوار شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ صاحب دہلوی بھی شریک تھے"(ترجمان وہابیہ ص10) نیز نواب صاحب ہی فرماتے ہیں کہ ہندستان کے مسلمان ہمیشہ سے مزھب شیعی اور حنفی رکھتے ہیں (ترجمان وہابیہ ص12) اس سے معلوم ہوا کہ ہندستان میں جب سے اسلام آیا ہے سب مسلمان حنفی مزھب کے عامل تھے۔ عوام ،علماء،اولیاء اللہ، قاضی، بادشاہ سب کے سب حنفی ہوتے رہے ہیں، اس کے برعکس نواب صاحب غیر مقلد نے اپنے فرقہ کے بارے میں صاف لکھا ہے کہ اس دور (انگریزی) کے زمانہ میں ایک شہرت پسند ریا کار فرقہ نے جنم لیا ہے جو باوجود جاہل ہونے کے براہ راست قرآن و حدیث پر علم و عمل کا دعوٰی کرتا ہے۔ یہ فرقہ اسلام کی مٹھاس سے ہی محروم،بڑا متعصب، غالی سنگدل اور فتنہ پرور ہے اور اتباع سنت کی آڑ میں شیطانی تسویلات پر عامل ہے(ترجمان وہابیہ ص153 تا ص158) نواب صاحب کی یہ بات کلام الملوک الکلام کی مصداق ہے اگر کوئی لامزھب غیر مقلد اس کا انکار کرے تو لازم ہے کہ مندرجہ ذیل سوالات کا جواب معتبر اور مستند تاریخ کے حوالہ سے دے۔
سوال نمبر289
پاک و ہند میں انگریز کے دور سے پہلے حنفی تراجم قرآن مثلا شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ کا فارسی ترجمہ، شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمہ اللہ کی فارسی تفسیر، شاہ عبدالقادر رحمہ اللہ صاحب اور شاہ رفیع الدین رحمہ اللہ صاحب کے اردو تراجم تقریبا ہر مسلمان گھرانے کی زینت تھے اور ہیں، لیکن جسطرح مرزائیوں اور منکرین حدیث کا کوئی ترجمہ قرآن انگریز کے دور حکومت سے ہلے کا نہیں ملتا اسی طرح لامزہبوں یعنی فرقہ جماعت اہل حدیث کا بھی ترجمہ قرآن نہیں ملتا، اگر آپ کا کوئی ترجمہ قرآن انگریز کے دور سے پہلے متداول تھا تو اس کا نام و ملنے کا پتہ دیں۔
سوال نمبر 290
انگریز کے دور سے پہلے پاک و ہند میں احناف کی حدیث کی معروف کتابیں مشارق الانوار شیخ رضی الدین حسن صنعانی اور کنزالعمال شیخ علی حنفی کی تھیں اور اب بھی متداول ہیں،لیکن مرزائیوں ، منکرین حدیث اور لامزھبوں یعنی غیر مقلدین کا کچی جماعت کا حدیث کا قاعدہ بھی متداول نہیں تھا۔ اگر کوئی تھا تو اس کا نام اور ملنے کا پتہ ضرور بتائیں۔
سوال نمبر 291
ابگریز کے دور سے پہلے پاک و ہند میں احناف نے لغات حدیث کی وہ کتاب مرتب فرمائی جو آج بھی عرب و عجم میں متداول ہے یعنی " مجمع بحار الانوار" لیکن کسی مرزائی اور منکرین حدیث یا غیر مقلد نے اس موضوع پر کچی جماعت کا قاعدہ بھی نہیں لکھا۔
سوال نمبر292
انگریز کے دور سے پہلے احناف نے حدیث شریف کے راویوں کے سلسلہ میں المغنی جیسی کتاب لکھی جو آج بھی عرب و عجم میں متداول ہے لیکن کسی مرزائی،منکرحدیث یا غیر مقلد نے ایسی کتاب نہیں لکھی۔اگر لکھی ہے تو ہر دو کتابوں جو لغات و رواۃ پر ہوں ان کا نام و ملنے کا پتہ لکھیں۔
سوال نمبر293
انگریز کے دور سے پہلے پاک و ہند میں مشکوٰۃ کی شرح لمعات التنقیح، مشکوٰۃ کا فارسی ترجمہ اشعۃ اللعمات، بخاری کی شرح تیسیر القاری، موطا امام مالک کی شرح مصفٰی اور مسویٰ ، مشکوٰۃ کا اردو ترجمہ مظاہر حق لکھے گئے جو آج تک عرب و عجم میں متداول ہیں، لیکن کسی مرزائی،منکرحدیث یا نام نہاد اہل حدیث کی کوئی ایسی حدیث پاک کی خدمت ثابت نہیں ، کیا کوئی غیر مقلد انگریز کے دور سے پہلے اپنی بخاری کی شرح،موطا کی شرح، مشکوٰۃ کی شرح یا ترجمہ دکھاسکتا ہے؟ جو پاک و ہند میں مکتوب ہوکر عرب و عجم میں متداول ہو۔
سوال نمبر294
انگریز کے دور سے پہلے کا مرتب کردہ فتاوٰی عالمگیری آج بھی عرب و عجم میں متداول ہے لیکن کوئی مرزائی،منکر حدیث یا غیر مقلد انگریز کے دور سے پہلے کا کوئی ایسا مفصل فتاوٰی پیش نہیں کرسکتے جو عرب و عجم میں متداول ہو۔
سوال نمبر295
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک پر مدراج النبوت جیسی مبسوط کتاب احناف نے لکھی جو آج بھی عرب و عجم میں متداول ہے لیکن کوئی مرزائی،منکر حدیث یا غیر مقلد انگریزی دور سے پہلے کی سیرت پر لکھی گئی اپنی کتاب پیش نہیں کرسکتا۔
سوال نمبر296
کیا کوئی غیر مقلد بنارس میں عبدالحق سے پہلے،بھوپال میں صدیق حسن خان سے پہلے، دہلی میں نزیر حسین سے پہلے،مدراس میں نظام الدین سے پہلے،لاہور میں غلام نبی چکڑالوی سے پہلے،کسی غیر مقلد کا وجود ثابت کرسکتا ہے؟
سوال نمبر297
کیا غزنوی غیر مقلد مولانا عبداللہ غزنوی سے پہلے،کوئی لکھنوی غیر مقلد حافظ محمد صاحب لکھنوی سے پہلے، کوئی روپڑی غیر مقلد قطب الدین سے پہلے اپنے خاندان میں کسی غیر مقلد کا نام پیش کرسکتا ہے؟
سوال نمبر298
کوئی قادیانی یا کوئی غیر مقلد انگریز کے اس ملک میں آنے سے پانچ منٹ پہلے کی اپنی نماز کی کتاب ثابت نہیں کرسکتا، اگر ہوتو اس مکمل نماز کی کتاب کا نام و پتہ دیں۔
سوال نمبر299
غیر مقلد شیخ الحدیث اصحاب صحاح تک جو اپنی حدیث کی سند پیش کرتا ہے اس میں دور برطانیہ سے پہلی کڑیوں کا مسلمہ تاریخی شہادتوں سے غیر مقلد ہونا ثابت نہیں کرسکتا۔
سوال نمبر300
جس طرح پاک و ہچد میں انگریز کے دور سے پہلے کی مساجد بھی موجود ہیں مثلا شاہی مسجد لاہور،شاہی مسجد دیپالپور،شاہی مسجد چنیوٹ،شاہی مسجد دہلی، شاہی مسجد آغرہ، مسجد وزیر خان لاہور، اور یہ مسلمہ تاریخی بات ہے کہ یہ سب مساجد احناف کی بنائی ہوئی ہیں، کیا کوئی غیر مقلد انگریز کے دور سے پہلے کی کوئی مشہور مسجد بتاسکتا ہے جس کا بانی تاریخی شہادت سے غیر مقلد ثبات ہو؟لیکن کوئی غیر مقلد یہ ثابت نہیں کرسکتا۔
سوال نمبر301
انگریز کے دور سے بارہ سو سال پہلے سے اس ملک مسلمان میں آباد تھے ، ان بارہ سو سال میں غیر مقلد کی کوئی نماز کی کتاب بھی نہیں ملتی مگر انگریز کے دور میں صرف ساٹھ سالوں میں ایک ہزار کے قریب کتابیں لکھ کر چھپوائیں،
آخر
(الف)اتنی کتابوں کے لئے اس نومولود فرقہ کے پاس رقم کہاں سے آئی؟
(ب)ان ہزاروں کتابوں میں سے ایک کتاب بھی ایسی نہیں جسے غیر مقلدین ہی نے اپنے نصاب میں شامل کیا ہو،ان کا موضوع صرف تفریق بین المسلمین تھا اور بس۔
(ج)یہ لامزھب ان ہی کتابوں سے پاک و ہند کے ہر شہر میں دنگا فساد کرتے تھے لیکن جب مناظرہ کا وقت آئے تو ان سب کتابوں کا انکار کرجاتے ہیں، جیسے مناظرہ کے وقت منکرین حدیث اور قادیانی بھی اپنی کتابوں کا انکار کرجاتے ہیں ، یہ تینوں فرقے اپنی ہر کتاب اور اپنے ہر مولوی کو جھوٹا مان کر اپنے مزھب کا جھوٹا ہونا مان لیتے ہیں۔
سوال نمبر302
انگریز کے دور سے پہلے پورے بارہ سو سال تک غیر مقلدین کا کوئی اخبار یا رسالہ نہ تھا لیکن انگریز کے دور میں ان کے اٹھائیس اخبار اور رسالے جاری تھے جن کی فہرست ان کی کتاب ہندستان میں علماء حدیث کی علمی خدمات میں ہے، ان رسالوں میں انگریز کی چاپلوسی اور فقہاء و محدثین کو گالیوں سے یاد کیا جاتا تھا۔ آخر اتنے رسائل کا خرچ کہاں سے ملتا تھا؟(ملکہ وکٹوریہ سے جو مرزا قادیانی نے پچاس جلدیں لکھنے کا کہا تھا ان میں پانچ تو مرزے نے لکھ دیں باقیوں کا خرچہ شاید ان غیر مقلدین کو دیاہو"ابتسامہ")
سوال نمبر303
انگریز کے دور سے پہلے بارہ سوسال تک اس فرقہ کی ایک ربڑ کی مہر کا نام و نشان بھی نہ تھا مگر انگریز کے دور میں ان کی نو پریسیں تھیں جو رات دن انگریزی حکومت کو خدا کی رحمت بتاتیں اور فقہ کو عجمی سازش اور تصوف کو ہندوانہ جوگ قرار دیتیں آخر اس نومولود فرقہ کو نو پریس کہاں سے ملے؟
سوال نمبر304
انگریز کے دور سے پہلے پورے بارہ سوسال میں غیر مقلدین کے ایک واعظ کا بھی پتہ نہیں چلتا۔ صرف چھبیس سالوں میں ان کی بیس آل انڈیا کانفرنسیں ہوئیں ہیں جن کی فہرست کتاب مزکور میں درج ہے،آخر اک نومولود فرقہ کو آل انڈیا کانفرنسوں کے لئے قارون کا خزانہ کہاں سے مل گیا تھا؟
سوال نمبر305
اسی کتاب" ہندستان میں علماء حدیث کی علمی خدمات" میں یہ بھی درج ہے کہ ان بیس آل انڈیا کانفرنسوں میں چھیاسٹھ ہزار پانچ سو کتابیں مفت تقسیم کی گئیں، آخر ان کے لئے رقم خطیر کہاں سے ملتی تھی؟
سوال نمبر306
ان 66500کتابوں میں سے کوئی کتاب انگریز کے خلاف تھی نہ عیسائیوں کے خلاف بلکہ یہ سب کی سب کتابیں حنفیوں کے خلاف تھیں، آخر حنفیوں کے خلاف اس منظم سازش کی قیادت اور خرچ کے بارے میں ذرا وضاحت فرمائیں۔
سوال نمبر307
انگریز کے دورسے پہلے پورے بارہ سوسال تک پاک و ہند میں غیر مقلدین کا ایک بھی مدرسہ نہ تھا مگر انگریز کے دور میں ان کے دوسوبائیس مدرسے بن گئے،آخر ساٹھ سال میں اتنے مدارس کا خرچ کہاں سے آتا تھا؟
سوال نمبر308
19ستمبر1857ء کو جب انگریز دہلی پر قابض ہوا تو دال پول کے کہنے کے مطابق تین ہزار آدمیوں کو پھانسی دی گئی جن میں سے انتیس شاہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور بقول تبصرۃ التواریخ ستائیس ہزار مسلمان قتل ہوئے، سات دن تک برابر قتل عام جاری رہا (شاندار ماضی ص29) اس وقت میاں نزیر حسین غیر مقلد ان غازیوں اور شہدا کو باغی قرار دے رہا تھا اور ان کے مدرسے سے یہ فتوٰی جاری ہورہا تھا کہ یہ لوگ حنفی المزھب مستحل الدم ہیں یعنی بلاوجہ ان کا قتل جائز ہے، ان کا مال مال غنیمت ہے اور ان کی بیویاں ہمارے لئے جائز ہیں(دہلی اور اس کے اطراف ص28،29) اب سوال یہ ہے کہ
(الف)جب سارے دہلی میں قتل عام ہورہا تھا تو نزیر حسین کا محلہ کیوں محفوظ رہا؟
(ب)جب انگریز مسلمانوں کا مال لوٹ رہا تھا تو نزیر حسین غیر مقلد انگریز سے پیسے وصول کررہا تھا ، کبھی چار صد روپیہ کبھی سات صد(الحیات بعد الممات ص140)
(ج)جب ان غازیوں اور شہداء کی بیویوں پر قتل و ظلم ہورہا تھا تو نزیر حسین انگریز لیڈی مسز لینس کی حفاظت کرکے برطانیہ سے وظیفہ اور خطابات حاصل کر رہا تھا(الحیات بعد الممات ص276)
سوال نمبر309
انگریز نے قتل عام کے بعد مسلمانوں پر مقدمات کا سلسلہ جاری کیا چنانچہ
مقدمہ سازش انبالہ 1864ء
مقدمہ سازش پٹنہ1865ء
مقدمہ سازش مالدہ1870ء
مقدمہ سازش مراج محل 1870ء
مقدمہ سازش سرحد 1871ء
اور ان مقدمات احناف کو جانی مالی پریشانیوں میں مبتلاء کیا گیا، عین اسی دور میں غیر مقلدین نےاحناف کی مساجد میں رفع الیدین ، آمین بالجہر پر دنگا فساد کرکے مساجد کو میدان جنگ بنایا اور احناف کو مقدمات میں گھسیٹا، چنانچہ امرتسر کا مقدمہ 27اگست1868ء تک چلا۔دہلی کے مقدمات 5جنوری1883ء اور 7ستمبر1883ء تک چلے، نصیر آباد کا مقدمہ 31اکتوبر1884ء تل چلا، الہ آباد ہائی کورٹ میں مقدمہ 5نومبر1889ء تک چلا، پریوی کونسل لندن میں 30جنوری1891 اور فروری 1891 تک مقدمات چلتے رہے، غازی پور میں بابو سریش چند بوس کی عدالت میں 24فروری 1894 اور 5نومبر1894 تک مقدمات چلے(الارشاد ص22) آخر کیا وجہ تھی کہ مساجد میں فساد کی ابتداء بھی غیر مقلدین کریں اور فیصلہ بھی ان ہی کے حق میں ہو؟اس نومولود فرقہ کو لندن تک مقدمات لڑنے کے لئے پیسہ کہاں سے ملتا تھا ؟(فتوحات اہل حدیث)
سوال نمبر310
کیا انگریز کے دور سے پہلے بارہ سوسال کی تاریخ میں صرف ایک ہی مثال پیش کی جاسکتی ہے کہ کسی اسلامی حکومت کی عدالت میں غیر مقلدین یا مقلدین کا مقدمہ دائر ہوا ہو اور غیر مقلدین کامیاب بھی ہوئے ہوں ؟
bottom of page