ہمارے دور میں بعض دیوبندی اور غیر مقلد وہابی اور شیعہ ضاد کو ظا پڑھتے ہیں حالانکہ وہابیوں کے مرکز کے پناہ گزیں نجدی بھی ضاد کو ظا پڑھنے والے کی سخت مخالفت کرتے ہیں چونکہ غیر مقلد بدعتی ہیں اس لئے یہ بدعت میاں نذیر حسین دہلوی نے نکالی محض اہلسنت کی مخالفت میں بعض دیو بندی بھی ان کے ساتھ ہو گئے ۔ اس مسئلہ میں دونوں وہابی اور دیوبندی بدعتی ہیں ۔ تفصیل علامہ فیض احمد اویسی صاحب کی کتاب رفع الفساد میں پڑھیں ۔
یہاں یہ بتانا ہے کہ ضاد لو ظا پڑھنا کفر ہے اور نماز فاسد ہو جاتی ہے قصداً یا سہواً ایسا کرنا گمراہی ہے اس کے بکثرت حوالہ جات رفع الفساد اور احسن التحریر والا الضالین میں علامہ فیض احمد صاحب نے فرمائی ہے یہاں چند ضروری باتوں پر روشنی ڈالتے ہیں
:::::::دیوبندی وہابی بدعتی ہیں ::::::
ضاد کو ظا پڑھنے کی بدعت ہندوستان میں میاں نذیر حسین دہلوی نے نکالی اور اس سے پہلے شیعوں نے فتنہ برپا کیا تھا ۔یہی وجہ ہے کہ یہ دونوں فرقے نمازوں میں ضاد کو ظا پڑھتے ہیں اور دیوبندی چونکہ وہابیوں کی شاخ ہے اس لئے وہابیوں کی دیکھا دیکھی اور صرف و صرف اہلسنت کی مخالفت میں ضاد کو ظا پڑھتے ہیں ورنہ انکے اکابر مولوی اشرف تھانوی اور مولوی گنگوہی ہماری طرح ضاد کو ظا پڑھنے اور فساد نماز کا فتوی دیتے ہیں ۔(فتاوی رشیدیہ و فتاوی امدادیہ)
::::::اعجوبہ::::::
مخالفین ہر بات کو نجدیوں (حرم مکہ معظمہ و مدینہ طیبہ ) کے موافق ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر افسوس ضاد کو ظا کے مخرج میں انکے خلاف کر رہے ہیں کیونکہ حرمین شریفین کے امام ضاد کو ظاء بالکل نہیں پڑھتے بلکہ اسی ضاد کو ضاد ہی پڑھتے ہیں
::::::::ازالہء وھم:::::::::
بلکہ قرآن مجید کا لفظ ہے یہ ایسے ہے جیسے اب عربی لوگ قاف کو گاف بولتے ہیں مثلا موقف کو موگف (اڈہ) قریب کو گریب وغیرہ لیکن جب قرآن کی تلاوت کرتے ہیں تو صحیح قاف پڑھتے ہیں ایسے ہم عجمی ضاد اپنی عجمیت میں پڑھیں گے تو ظاد ، لیکن جب قرآن مجید پڑھتے ہیں تو ضاد کو اس کے مخرج میں پڑھتے ہیں۔