top of page

 

 

دیوبندیّت و غیر مقلدیت اور قادیانیت ایک ھی ھیں

 


تقلید ھر بے راہ روی کا توڑ ھے ۔ھر باطل کے پاس پہلے والے باطل لوگوں کے تیر و ترکش موجود ھیں۔جیسے کہتے ھیں ’’نئے شکاری جال پرانا ‘‘۔ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید کرتے ھوئے کوئی آدمی بھی ضلالت اور گمراہی میں نہیں پڑ سکتا۔ ھاں خود اجتہادی اور خواہشات نفسانی کی آڑ میں آدمی کے گمراہ ہونے تو کیا اسلام سے خارج ہونے کے بھی قوی احتمالات موجود ھوتے ھیں ۔اس لئے بعد کے اٹھنے والے فتنے دو دھڑوں میں تقسم ھوتے ھیں ۔
۱: جنہوں نے سرے سے تقلید کا انکارکیا۔ اس میں اہل ظواہر سے لے کر موجودہ دور تک کے فتنے مثلاً غیرمقلدیت و مرزائیت وغیرہ شامل ہیں ۔
۲: جنہوں نے عملاً تقلید کا انکار اور قولاً تقلید کا اقرار بڑے زورو شور سے کیا ۔پہلے دور کے معتزلہ سے لے کر آج کل کے گمرہ و گستاخ بدعتی دیوبندی حیاتی و مماتیوں اور روافض تک کے لوگ اس میں شامل ہیں ۔
(نوٹ)مرزائیوں نے مرزے کی نبوّت کےلیئے دیوبندیوں کے امام قاسم نانوتوی کی کتاب تحذیر النّاس کا حوالہ دیا جس میں نانوتوی نے لکھا آپ کے بعد اگر بفرض محال نبی آ جائے تو ختم نبوّت میں فرق نھیں پڑتا ّاور کہا مرزا نے کون سا گناہ کیا نانوتوی کے مطابق ھمارا مرزا سچا ھے) قادینیّت کا راستہ دیوبندی مذھب نے کھولا۔
ھر بعد میں آنے والے باطل نے اپنی طرف سے کوئی اصول گمراہی وضع نہیں کیا بلکہ پہلے گمراہ گروھوں کے عقائد کو چمکدار اسلامی لیبل لگا کر سادہ لو ح مسلمانوں کوگمراہ کیا ہے،اور یہ طبقہ ان لوگوں کی تقلید میں چلا ہے جن کو امت مسلمہ نے ان کے غلط عقائد اور نظریات کی وجہ چھوڑ کر اھل سنّت و جماعت سے خارج کر دیا تھا ۔
قارئین کرام! آج ہم آپ کی خدمت میں تقلید سے بیزار دو فرقوں کے چندمشترکہ مسائل کا تذکرہ کرتے ہیں جن سے آپ بخوبی جان لیں گے کہ ان کا آپس کا چولی دامن کا ساتھ ہے، فرق صرف نام کا ہے۔
مسئلہ نمبر ۱: جس طرح غیر مقلدین نے تقلید کو شرک اورکار شیطان بتلانے کے ساتھ ساتھ رد تقلید پر کتا بیں لکھیں اسی طرح مرزے نے بھی تقلید کا انکاراور ردتقلید میں کتب تحریر کیں۔
(الکلام المفیدفی اثبات التقلید ص:۱۸۷)
مسئلہ نمبر ۲: جس طرح غیر مقلدین کے ہاں مسافت سفر ۳ میل یا احتیاطاً ۹ میل ہے۔
( نماز نبو ی ص: ۲۴۳،)
اسی طرح مرزا قادیانی بھی مدت قصر کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھتا ہے۔جس کوتم پنجابی میں ’وانڈاکہتے ہو،اس میں قصر ہونا چاہیے ۔میں نے سوال کیا اس میں کوئی میلوں کی بھی شرط ہے۔ آپ نے کہا نہیں پس جس کو تم وانڈا سمجھتے ہو ا س میں قصر جائز ہے۔
(سیرت مہدی ازمرزا بشیر ج:۳ ص:۵۳)
مسئلہ نمبر ۳ : غیر مقلدین جرابوں پر مسح کرنے کے قائل ہیں ۔
(صلوۃ الرسو ل ص:۱۰۶ )
نوٹ : مرزا بھی جرابوں پر مسح کا قائل نہ ہوتا جبکہ وہ پھٹی پرانی جرابوں پر مسح کرنے کا بھی قائل تھا ۔
(سیرت مہد ی از مرزابشیرج:۲ ص: ۱۲۷ )
مسئلہ نمبر ۴: غیر مقلدین حدیث صحیحہ" تحت السرۃ" والی کے خلاف خارج از صحاح ستہ سے سینہ پر ہاتھ باندھنے کے قائل ہیں ۔
(صلوۃ الرسول ص؛۸۸ ملخصاً)
جبکہ مرزے کا عمل بھی غیر مقلدوں والا ہی تھا ۔وہ خود لکھتا ہے:باوجود اس کے کہ شروع عمر میں بھی ہمارے اردگرد سب حنفی تھے مجھے ناف کے نیچے ہا تھ باندھنا کبھی پسند نہیں ہوا بلکہ طبعیت کا میلان ناف سے اوپر ہاتھ باندھنے کی طرف رہا ہے ۔
(سیرت مہدی از مرزا بشیرج:۱ص:۱۰۳ )
نیز لکھا ہے کہ بحالت نماز ہاتھ سینے پر باندھتا تھا۔
(سیرت مہدی ج:۳ص:۲۶۵)
مسئلہ نمبر ۵ : غیر مقلدین ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنے کے قائل ہیں اور اس کو سنت نبویہ غیر منسوخہ سمجھتے اور قرار دیتے ہیں ۔
(تیسرالباری از وحید الزمان غیر مقلد ج:۵ ص:۶۹۸)
اسی طرح مرزا قادیانی بھی ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنے کا قائل تھا ۔
(سیرت مہدی ج:۳ ص:۶۳)
مسئلہ نمبر ۶: غیرمقلدین سفر اور حضر میں خرابی موسم میں جمع بین الصلوتین کے قائل ہیں۔
(نماز نبوی از ڈاکٹر شفیق غیر مقلد ص:۲۴۷)
اسی طرح مرزا قادیا نی بھی جمع بین الصلواتین کا عملاً قائل تھا ۔
(سیرت مہدی ج:۳ ص:۲۲۰)
مسئلہ نمبر ۷ : غیر مقلدین آمین بالجہر[ شرارتاً] زور سے کہتے ہیں۔
(صلوۃ الرسول از صادق سیالکوٹی غیر مقلد ص:۱۹۵ )
اسی طرح مرزا قادیانی بھی آمین بالجہر کا قائل تھا ۔
(سیرت مہدی ج:۳ ص:۶۴ )
مسئلہ نمبر ۸: غیر مقلدین نماز میں رفع یدین کرتے ہیں۔
(صلوۃ الرسول از صادق سیالکوٹی غیر مقلد ص:۱۹۵ )
اسی طرح مرزا قادیا نی بھی رفع یدین کرنے کا قائل تھا ۔
(سیرت مہدی ج:۲ ص:۴۹)
مسئلہ نمبر ۹ : غیر مقلدین نماز میں قراۃ خلف الامام کرتے ہیں ۔
(نماز نبوی از ڈاکٹر شفیق غیر مقلد ص:۱۸۵ )
اسی طرح مرزا قادیانی بھی نماز میں قراۃ خلف الامام کا قائل تھا ۔
(سیرت مہدی ج:۳ ص:۶۴ )
مسئلہ نمبر ۱۰ : غیر مقلدین حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سولی دیے جانے کے قائل ہیں۔مولوی اشرف سلیم غیر مقلد لکھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو معراج کرائی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلا م کو صلیب پر ۔
(میزان المتکلمین ص:۱۳۶)
اسی طرح مرزا بھی رفع عیسی ٰ علیہ السلام کا قائل نہ تھا بلکہ خود مسیح موعود ہونے کا دعوی کرتا تھا۔
(کشتی نوح ص48)
مرزا غیر مقلد ہی تھا :
نمبر۱: خود بیوی کا اقرار ہے کہ مرزا صاحب اہلحدیث تھے ۔
(سیرت مہدی ج:۱ ص:۵۷)
نمبر ۲: غیر مقلدیت مرزا کا سسرال اور مرزا ان کا داماد تھا۔
(سیرت مہدی ج:۱ ص:۵۷)
نمبر۳: غیر مقلد تھا تبھی تو نذیر حسین دہلوی نے نکاح پڑھایا۔
(سیرت مہدی ج:۱ ص:۵۷)
نمبر۴: مرزے کا استاد مولوی فضل احمد گوجرانوالی غیر مقلد تھا اور دوسرا سید گل شیعہ تھا۔
(سیرت مہدی ج:۱ ص:۲۵۱)
نمبر۵: مرزا قادیانی اور محمد حسین بٹالوی غیر مقلد ہم مکتب تھے۔
(سیرت مہدی ج:۱ ص:۲۵۸)
نمبر۶: مرزا قادیانی غیر مقلد تھا تبھی تومحمد حسین بٹالوی نے براہین احمدیہ پر تقریظ لکھی۔
(سیرت مہدی ج:۱ ص:۲۶۵)
نمبر ۷ : خاکسار (مرزا قادیانی)کے نزدیک فرقہ اہل حدیث اپنے اصل کے اعتبار سے نہایت قابل قدر ہے۔
(سیرت مہدی ج؛۲ص:۲۹ )
نمبر ۸ : مرزا عقائد اور تعامل کے لحاظ سے اہلحدیث تھا ۔
(سیرت مہدی ج:۲ص:۴۹)
نمبر ۹ : غیر مقلد تھا تو اس لئے ان سے ملاپ زیادہ تھا ۔
(سیرت مہدی ج:۱ ص:۵۷)
نمبر۱۰: مرزا قادیانی کےمسائل اور عقائد سارے کے سارے غیر مقلدوں والے تھے۔مثلاًآمین بالجہر رفع یدین وغیرہ ۔
(سیرت مہدی ج:۳ص:۶۴،ج:۱ص۱۶۲

ان اولوہابیۃ قوم لا یعقلون

عقل ہوتی تو خدا سے نہ لڑائی لیتے 

یہ گھٹائیں اسے منظور بڑھانا تیراآآ

فیس بُک پر ہمارا پیج لائک کریں
 

کچھ لوگ فیس پر پر ہمارے سنی بھائیوں کو بہکا رہے ہیں ان سے بچنے کے لئے ہمارا پیج لائک کریں

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

  • s-facebook

اللہ پاک ہم سب کو ان نجدیوں کے فتنے سے محفوظ رکھے (امین)
 
یہ وہابی نجدی اللہ اور اس کے رسول عزوجل و صلی اللہ علیہ وسلم اور اولیاء امت کے گستاخ ہیں اور ان کا ناجی گروہ سے کوئی تعلق نہیں

bottom of page