دینی مدارس کی تعلیم سے اسلامی علوم کا احیاء ہوا جس کی تحصیل سعادت دارین اور رب ذوالجلال کی رضا کا سبب ہے ۔ تعلیمات قرآنیہ اور اسلامی انداز فکر سے عوام کو آگاہی حاصل ہوئی ۔ خدا کی معرفت اور اس خوف کے اثرات سے مسلمانوں کے قلوب و اذہان منور ہوئے ، خیر و شر بد اخلاقی اور حسن خلق کا معیار قائم ہوا ۔ حریت فکر اور جذبہ جہاد انہی مدارس کی تعلیم سے مسلمانوں کے دلوں میں پیدا ہوا دینی مدارس کی تعلیم کا ہی اثر تھا کہ نظریہ پاکستان کی شدید ترین مخالفت کے دور میں علما و مشائخ کی قیادت میں عامۃ المسلمین نے اسلامی قومیت کی بنیاد پر پاکستان کی حمایت کی اور بلا خوف لومۃ لائم اپنے موقف پر ڈٹے رہے یہاں تک کہ خداد پاکستان معرض وجود میں آیا۔ 1965 کی جنگ میں علما و مشائخ کا جو کردار رہا اس سے بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دینی مدارس کی تعلیم عظیم الشان افادیت کی حامل ہے۔
(مقالات کاظمیہ)