شادی بیاہ کی غیر شرعی رسمیں
- parveen taj rahim
- Aug 9, 2015
- 3 min read

شادی بیاہ کی غیر شرعی رسمیں جب تک اسلام عرب کی زمین تک محدود رہا اس وقت مسلمانوں کا معاشرہ اور ان کا طرزِ زندگی اسلامی اُصولوں کے مطابق تھا۔ لیکن جب اسلام عرب سے باہر دوسرے ممالک میں پہنچا تو دوسری قوموں اور دوسرے مذاہب والوں کے میل جول اور ان کے ماحول سے مسلمانوں کے طریقہ زندگی پر بہت زیادہ اثر پڑا اور کفار و مشرکین اور یہود و نصارٰی کی بہت سی غلط اور من گھرٹ رسموں کا مسلمانوں پر ایسا جارحانہ حملہ ہوا کہ مسلمان بھی ان میں ملوث ہو گئے آج بھی بد قسمتی سے شادی، بیاہ، خوشی، غمی اور دیگر تقریبات میں باپ داداؤں کی روایتی رسمیں پائی جاتی ہیں جو کچھ تو یقیناً حرام و ناجائز ہیں اور کچھ جائز بھی ہیں لیکن یہ ضروری ہے کہ جائز رسموں کی پابندی اس حد تک ہونی چاہئیے کہ اس میں کوئی فعل حرام شامل نہ ہو۔ اکثر مسلمانوں میں رواج ہے کہ بچوں کی پیدائش یا عقیقہ یا شادی بیاہ کے موقعوں یا رشتہ داروں کی عورتیں جمع ہو جاتی ہیں اور گاتی بجاتی ہیں یہ ناجائز و حرام ہے کہ اولاً ڈھول بجانا ہی حرام، پھر عورتوں کا گانا اور زیادہ بُرا، عورت کی آواز نامحرموں کو پہنچنا اور وہ بھی گانے کی اور وہ بھی عشق اور ہجر و وصال کے اشعار اور گیت یہ سب چیزیں کتنے فتنوں کا سر چشمہ ہیں۔ اسی طرح عورتوں کا رتجگا بھی ہے کہ رات بھر عورتیں گاتی بجاتی رہتی ہیں اور گلگلے پکتے رہتے ہیں پھر صُبح کو گاتی بجاتی ہوئی مسجد میں طاق بھرنے کیلئے جاتی ہیں اس میں بہت سی خرافات پائی جاتی ہیں نیاز گھر میں بھی ہو سکتی ہے اور اگر مسجد ہی میں ہو تو مرد لے جا سکتے ہیں عورتوں کو جانے کی کیا ضرورت ؟ ان عورتوں کے ہاتھ میں ایک آٹے کا بنا ہوا چار بتّیوں والا چراغ بھی ہوتا ہے جو گھی سے جلایا جاتا ہے حالانکہ جب صُبح ہو گئی ہو تو چراغ کی کیا ضرورت ؟ اور پھر تیل کی جگہ گھی کا چراغ جلایا جاتا ہے۔ بہرحال یہ سب کچھ اسراف اور فضول خرچی اور مال کو برباد کرنا ہے جو کہ شرعاً حرام ہے۔ دولہا دلہن کو ابٹن ملوانا اور مائیوں بٹھانا جائز ہے لیکن دولہا کے ہاتھ پاؤں میں زینت کیلئے مہندی لگانا جائز نہیں ابٹن بھی غیر عورتیں دولہا کو نہیں مل سکتیں یونہی دولہا کو ریشمی پوشاک یا زیورات پہننا حرام ہے خالص پھولوں کا سہرا جائز ہے بلاوجہ اس کو ممنوع نہیں کہا جا سکتا۔ ہاں سونے چاندی کی تاروں، گوٹوں، لچھوں اور کلابتوں وغیرہ کا بنا ہوا ہار یا سہرا دولہا کیلئے حرام اور دلہن کیلئے جائز ہے۔ ناچ باجہ، آتش بازی حرام ہے شادیوں میں دو قسم کے ناچ کرائے جاتے ہیں ایک رنڈیوں کا ناچ جو مردوں کی محفل میں ہوتا ہے۔ دوسرا وہ جو خاص عورتوں کی محفل میں ہوتا ہے کہ کوئی ڈومنی یا مراثن ناچتی ہے اور کمر کولہے مٹکا مٹکا کر اور ہاتھوں سے چمکا چمکا کر تماشہ کوتی ہے یہ دونوں قسم کے ناچ سخت حرام و ناجائز ہیں۔ آتش بازی خواہ شبِ برات میں ہو یا شادی ہر جگہ ہر حال میں حرام ہے اور اس میں کئی گناہ ہیں۔ اس میں اپنے مال کو فضول برباد کرنا ہے قرآن مجید میں فضول مال اڑانے والے کو شیطان کا بھائی قرار دیا گیا ہے اور ان لوگوں سے اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم بیزار ہیں۔ پھر اس میں ہاتھ پاؤں کے جل جانے یا مکان میں آگ لگ جانے کا خوف ہے اور بلا وجہ جان یا مال کو ہلاکت اور خطرے میں ڈالنا شریعت میں حرام ہے۔ اسی طرح شادی بیاہ میں دولہا کو مکان کے اندر بلانا اور عورتوں کے سامنے آ کر یا تاک جھانک کر اس کو دیکھنا، اس سے مذاق کرنا، اس کے ساتھ چوتھی کھیلنا یہ سب رسمیں حرام و ناجائز ہیں۔ نیز عورتوں کا بہت باریک کپڑے یا بجتے ہوئے زیور پہننا جن کی آواز غیر مرد سنے یہ سب رسمیں ناجائز ہیں۔ عورت ایسی خوشبو لگائے جس کی مہک غیر مردوں تک پہنچے ناجائز ہے۔ لیکن آہ ! آج حالت تو یہ ہے خصوصاً شادیوں میں، عورتیں بن سنور کر غیر مردوب کے جھرمٹ میں دندناتی پھر رہی ہوتی ہیں حالانکہ بے پردگی حرام ہے کاش کہ ہماری ماں بہنیں پردے کی اہمیت کو سمجھتیں اور ان کے اندر خوف خدا پیدا ہوتا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مرنے کے بعد بے پردگی مہنگی پڑ جائے اور خدا عزوجل اور اس کے رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی نافرمانی کے سبب جہنم میں جھونک دیا جائے گا۔
Comments