Search
ذکر میلاد کے وقت قیام کا ثبوت از فتاوی رضویہ
- Waheed Ahmed
- Dec 30, 2014
- 4 min read
کتب علماء سے قیام کاثبوت۔
علامہ جلیل الشان علی بن برہان الدین حلبی رحمۃ اﷲ تعالٰی علیہ نے سیرت مبارکہ انسان العیون میں تصریح فرمائی کہ یہ قیام بدعت حسنہ ہے۔اورارشاد فرماتے ہیں:قد وجدالقیام عند ذکر اسمہ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم من عالم الامۃ ومقتدی دینًا وورعاً تقی الدین سبکی رحمۃ اﷲ تعالٰی وتابعہ علٰی ذٰلک مشائخ الاسلام فی عصرہ فقد حکی بعضھم ان الامام السبکی اجتمع عندہ جمع کثیر من علماء عصرہ فانشد فیہ قول الصرصری فی مدحہ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم ؎
قلیل لمدح المصطفی الخط بالذھب علٰی ورق من خط احسن من کتب
وان تنھض الاشراف عند سماعہ قیاماً صفوفا اوجثیاً علی الرکب
فعند ذٰلک قام الامام السبکی وجمیع من فی المجلس فحصل
انس کبیر بذٰلک المجلس ویکفی مثل ذٰلک فی الاقتداء۔۱؎
بیشک وقت ذکرنام پاک سیدالانام علیہ افضل الصلوٰۃ والسلام قیام کرنا امام تقی الملۃ والدین سبکی رحمہ اﷲ تعالٰی سے پایاگیا جوامت مرحومہ کے عالم اوردین وتقوٰی میں اماموں کے امام ہیں اور اس قیام پران کے معاصرین ائمہ کرام مشائخ الاسلام نے ان کی متابعت کی بعض علماء یعنی انہیں امام اجل کے صاحبزادے امام شیخ الاسلام ابونصرعبدالوہاب ابن ابی الحسن تقی الملۃ والدین سبکی نے طبقات کبرٰی میں نقل فرمایا کہ امام سبکی کے حضورایک جماعت کثیر اس زمانہ کے علماء کی مجتمع ہوئی۔ اس مجلس میں کسی نے امام صرصری کے یہ اشعار نعت حضور سیدالابرار صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم میں پڑھے جن کاخلاصہ یہ ہے کہ مدح مصطفی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے لئے یہ بھی تھوڑاہے کہ سب سے اچھا خوشنویس ہواس کے ہاتھ سے چاندی کے پتّرپرسونے کے پانی سے لکھی جائے اورجولوگ شرف دینی رکھتے ہیں، وہ ان کی نعت سن کر صف باندھ کرسروقدیاگھٹنوں کے بل کھڑے ہوجائیں ان اشعار کے سنتے ہی حضرت امام سبکی وجملہ علمائے کرام حاضرین مجلس مبارک نے قیام فرمایا اوراس کی وجہ سے اس مجلس میں نہایت انس حاصل ہوا۔ علامہ جلیل حلبی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں اس قدر پیروی کے لئے کفایت کرتاہے انتہی(ت)
(۱؎ انسان العیون فی سیرۃ الامین المامون باب تسمیتہ صلی اﷲ علیہ وسلم محمداواحمد داراحیاء التراث العربی بیروت ۱/ ۸۴)
اقول: یہ امام صرصری صاحب قصیدہ نعتیہ وہ ہیں جنہیں علامہ محمدبن علی شامی مستند مانعین نے سبیل الہدٰی والرشاد میں اپنے زمانے کاحسان اورنبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کامحب صادق فرمایا اور امام اجل حضرت امام الائمہ تقی الملۃ والدین سبکی قدس سرہ الشریف کی جلالت شان ورفعت مکان تو آفتاب نیمروز سے زیادہ روشن ہے یہاں تک کہ مانعین کے پیشوا مولوی نذیرحسین دہلوی اپنے ایک مہری فتوے میں ان کابالاجماع امام جلیل ومجتہد کبیرہونا تسلیم کرتے ہیں، اور اس زمانے کے اعیان علماء ومشائخ اسلام کاان کے ساتھ اس پرموافقت فرمانا بحمداﷲ تعالٰی متبعین سلف صالحین کے لئے ایک کافی سندہے آخرنہ دیکھاکہ علامہ حلبی نے ارشاد فرمایا اسی قدراقتداء کے لئے بس ہے، عالم کامل عارف باﷲ سیدسند مولٰینا سیدجعفربرزنجی قدس سرہ العزیز جن کارسالہ عقدالجوہر فی مولدالنبی الازہر صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم حرمین محترمین ودیگر بلاددارالاسلام میں رائج ہے اورمستندمانعین مولانا رفیع الدین نے تاریخ الحرمین میں اس رسالے اوران مصنف جلیل القدر کی نہایت مدح وثنا لکھی ہے اپنے اسی رسالے مبارکہ میں فرماتے ہیں:
قد استحسن القیام عند ذکر مولدہ الشریف ائمۃ ذوروایۃ ودرایۃ فطوبٰی لمن کان تعظیمہ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم غایۃ مرامہ ومرماہ۔۱؎بیشک نبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے ذکرولادت کے وقت قیام کرنا ان اماموں نے مستحسن سمجھا ہے جوصاحب روایۃ ودرایۃ تھے توشادمانی اس کے لئے جس کی نہایت مرادومقصود نبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی تعظیم ہے۔
(۱؎ عقدالجوہر فی مولدالنبی الازھر(مترجم بالاردویۃ) جامعۃ الاسلامیہ لاہور ص۲۵و۲۶)
فاضل اجل سیدی جعفر بن زین العابدین علوی مدنی نے اس کی شرح الکوکب الازہر علٰی عقد الجوہر میں اس مضمون پرتقریرفرمائی۔
فقیہ محدث مولانا بن حسن دمیاطی اپنے رسالہ اثبات قیام میں فرماتے ہیں:القیام عند ذکر ولادۃ سیدالمرسلین صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم امر لاشک فی استحبابہ واستحسانہ وندبہ یحصل لفاعلہ من الثواب الاوفروالخیرالاکبر لانہ تعظیم ای تعظیم للنبی الکریم ذی الخلق العظیم الذی اخرجنا اﷲ بہ من ظلمات الکفر الی الایمان وخلصنا اللہ بہ من نار الجھل الی جنات المعارف والایقان فتعظیمہ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فیہ مسارعۃ الٰی رضاء رب العٰلمین واظھار اقوی شعائرالدین ومن یعظم شعائراﷲ فانھا من تقوی القلوب ومن یعظم حرمات اﷲ فھو خیرلہ عند ربہ۔۲؎
قرأت مولد شریف میں ذکرولادت شریف سیدالمرسلین صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے وقت حضورصلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم کی تعظیم کوقیام کرنا بیشک مستحب ومستحسن ہے جس کے فاعل کوثواب کثیروفضل کبیر حاصل ہوگاکہ وہ تعظیم ہے اورکیسی ہے تعظیم ان نبی کریم صاحب خُلقِ عظیم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کی جن کی برکت سے اﷲ سبحانہ وتعالٰی ہمیں ظلمات کفرسے نورایمان کی طرف لایا اوران کے سبب ہمیں دوزخ جہل سے بچاکر بہشت معرفت ویقین میں داخل فرمایا توحضوراقدس صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی تعظیم میں خوشنودی رب العالمین کی طرف دوڑنا ہے اورقوی ترین شعائردین کاآشکارہونااورجوتعظیم کرے شعائرخدا کی تووہ دلوں کی پرہیزگاری سے ہے اورجوتعظیم کرے خدا کی حرمتوں کی تو وہ اس کے لئے اس کے رب کے یہاں بہترہے۔
(۲؎ اثبات القیام )
پھربعد نقل دلائل فرمایا:فاستفید من مجموع ماذکرنا استحباب القیام لہ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم عند ذکرولادتہ لما فی ذٰلک من التعظیم لہ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم لایقال القیام عندذکرولادتہ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم بدعۃ لانا نقول لیس کل بدعۃ مذمومۃ کما اجاب بذٰلک الامام المحقق المولی ابوذرعۃ العراقی حین سئل عن فعل المولد أمستحب اومکروہ وھل ورد فیہ شیئ اوفعل بہ من یقتدی بہ فاجاب بقولہ الولیمۃ واطعام الطعام مستحب کل وقت فکیف اذا انضم الٰی ذلک السروربظھورنورالنبوۃ فی ھذالشھرالشریف ولانعلم ذٰلک عن السلف ولایلزم من کونہ بدعۃ مکروھۃ فکم من بدعۃ مستحبۃ بل واجبۃ اذا لم تنضم بذٰلک مفسد واﷲ الموفق۱؎۔
یعنی ان سب دلائل سے ثابت ہواکہ ذکر ولادت شریف کے وقت قیام مستحب ہے کہ اس میں نبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی تعظیم ہے کوئی یہ نہ کہے کہ قیام توبدعت ہے ا س لئے کہ ہم کہتے ہیں کہ ہربدعت بری نہیں ہوتی، جیساکہ یہی جواب دیا امام محقق مولی ابوذرعہ عراقی نے، جب ان سے میلاد کوپوچھاتھا کہ مستحب ہے یامکروہ اوراس میں کچھ واردہواہے، یاکسی پیشوا نے کی ہے؟ توجواب میں فرمایا ولیمہ اورکھاناکھلانا ہروقت مستحب ہے پھر اس صورت میں کیاپوچھنا جب اس کے ساتھ اس ماہ مبارکہ میں ظہور نبوت کی خوشی مل جائے، اورہمیں یہ امرسلف سے معلوم نہیں، نہ بدعت ہونے سے کراہت لازم کہ بہتیری بدعتیں مستحب بلکہ واجب ہوتی ہیں جب ان کے ساتھ کوئی خرابی مضموم نہ ہو اوراﷲ تعالٰی توفیق دینے والاہے۔
(۱؎ اثبات القیام )
Recent Posts
See Allدیدہ ور اقبالؒ ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا (اقبال) واقعی چمن میں دیدہ ور بڑی...
" دسترخوان جھاڑنا بھی ایک فن ھے.. " حضرت مولانا سید اصغر حسین رحمتہ اللہ علیہ جو "حضرت میاں صاحب" کے نام سے مشہور تھے ' بڑے عجیب و غریب...
Comentarios