Search
قاری ۔ سخی ۔ شہید
- Waheed Ahmed
- Dec 30, 2014
- 2 min read
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یوں بیان فرمایا :جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ تبار ک و تعالیٰ بندوں کی طرف (اپنی شان کے مطابق) نزول فرمائے گا تاکہ ان کے درمیان فیصلہ فرمائے (اُس دن کی ہیبت اورجلالت کی وجہ سے) لوگوں کا ہر ایک گروہ گھٹنوں کے بل گرا ہو گا۔ سب سے پہلے جن افراد کو بلایا جائے گا ان میں سے ایک شخص وہ ہو گا جس نے قرآن پاک جمع کیا ہو گا یعنی اس کی تعلیم و تدریس کی ہو گی، دوسرا وہ جو اللہ کے راستے میں قتل ہوا ہو گا ،تیسرا ایک مالدار اور آسودہ حال شخص ہو گا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ قرآن کے قاری سے ارشاد فرمائے گا : کیا میں نے تجھے وہ چیز (کتاب اللہ) نہیں سکھائی تھی جو میں نے اپنے رسول پر نازل فرمائی تھی، وہ کہے گا کیوں نہیں، اے میرے رب! اللہ تعالیٰ استفسار فرمائے گا، تو تو نے اپنے علم پرکیا عمل کیا، وہ عرض کرے گا: میں دن رات اس کی تلاوت کے لیے قیام پذیر رہتا تھا ۔اللہ رب العزت اسے فرمائے گا ، تو جھوٹ کہتا ہے ، فرشتے بھی اسے کہیں گے کہ تو جھوٹ کہتا ہے۔اللہ تبارک وتعالیٰ فرمائے گا، تیری نیت یہ تھی یہ شہرہ ہو جائے کہ یہ فلاں قاری صاحب ہیں ۔ بے شک یہ کہہ دیا گیا، پھر دولت مند شخص کو سامنے لایا جائے گا، اللہ رب العزت اُس سے استفسار فرمائے گا کیا میں نے تجھے اتنی فراوانی اور کشادگی نہیں دی کہ زندگی میں تجھے کسی کا محتاج نہیں رہنے دیا۔ وہ عرض کرے گا :اے میرے رب! بے شک تو نے مجھے ایسی ہی کشادگی عطا فرمائی۔ اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا کہ جو کچھ میں نے تجھے عطا کیا تھا تو اسے کس طرح بروئے کار لایا۔ وہ عرض کرے گا:میں صلہ رحمی اورصدقہ کیا کرتا تھا۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو جھوٹ بولتا ہے اور فرشتے بھی کہیں گے تو جھوٹا ہے، اللہ تبارک وتعالیٰ فرمائے گا: اے شخص تیرا ارادہ یہ تھا کہ لوگ کہیں: فلاں بڑا سخی ہے، سو یہ آوازہ بلند ہو گیا، آخر میں مقتول فی سبیل اللہ کو پیش کیا جائے گا، اللہ اس سے پوچھے گا تجھے کس لیے قتل کیا گیا وہ عرض کرے گا: اے میرے پروردگار ! مجھے تیرے راستے میں جہاد کرنے کا اذن ملا تھا سو میں نے جہاد کیا حتیٰ کہ قتل ہو گیا ۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا :تو بھی جھوٹ کہتا ہے ، فرشتے بھی کہیں گے تو دروغ گو ہے ۔ اللہ فرمائے گا بے شک تیرا ارادہ تھا کہ کہا جائے : فلاں تو بڑا جی دار اور بہادر تھا، سو تجھے یہ دادِ شجاعت مل گی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دستِ مبارک میرے گھٹنوں پر مارا اور فرمایا:اے ابوہریرہ !اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سے یہ تین وہ ہیں جن پر قیامت کے دن سب سے پہلے آگ بھڑکائی جائے گی ۔
(صحیح ابن خزیمہ)
Recent Posts
See Allدیدہ ور اقبالؒ ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا (اقبال) واقعی چمن میں دیدہ ور بڑی...
" دسترخوان جھاڑنا بھی ایک فن ھے.. " حضرت مولانا سید اصغر حسین رحمتہ اللہ علیہ جو "حضرت میاں صاحب" کے نام سے مشہور تھے ' بڑے عجیب و غریب...
Comments