حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء محبوبِ الٰہی ؒ زریں زر بخش فرماتے ہیں ایک دفعہ خواجہ ذوالنون مصری ؒ گلی میں جارہے تھے دو مسلمانوں کو شطرنج کھیلتے ہوئے دیکھا تو فرمایا۔۔ اگر یہی وقت یادِ الٰہی یا تلاوت قران مجید میں صرف کیا جائے تو کیسا اچھا ہوگا۔۔۔ انہوں نے توجہ ہی نہ کی۔۔ آپ چند قدم آگے گئے تو خیال آیا کہیں اس بات سے وہ ناراض ہی نہ ہوگئے ہوں۔۔۔ مومن کا دل دکھانا ٹھیک نہیں واپس آ کر ان سے معافی مانگی کہ صاحبان مجھے معاف کردیں میں نے دیوانہ پن سے کچھ کہہ دیا تھا آپ ناراض تو نہیں ہوئے۔۔۔؟؟ جب خواجہ صاحب نے معافی مانگی تو وہ جوان شرمندہ ہوئے اور ہر چیز سے توبہ کی۔۔۔
بعد ازاں یہ حکایت بیان فرمائی کہ ایک دفعہ خواجہ بایزید بسطامی ؒ ایک محلے میں سے جارہے تھے ایک مست جوان ہاتھ میں رباب لئے سامنے سے ملا۔۔ خواجہ صاحب نے از روئے شفقت اسے نصیحت فرمائی کیونکہ وہ مست تھا اس نے وہی رباب خواجہ صاحب کے سر پر دے ماری جس سے وہ ٹکڑے ٹکڑے ہوگئ اور آپ شرمندہ ہوئے کہ میں نے یہ کیسی حرکت کی کہ اس کی رباب توڑ ڈالی الغرض جب گھر آئے تو دوسرے روز 5 ٹکے اور تھوڑا سا حلوہ لے کر اس کے گھر گئے اور فرمایا یہ اس رباب کی قیمت ہے اور یہ حلوہ اس لئے ہے کہ رباب ٹوٹنے سے تیرا حلق کڑوہ ہوگیا ہوگا سو اس کو کھا کر اس تلخی کو دور کرو۔
جب جوان نے یہ سلوک دیکھا تو آپ کے قدموں پر سر رکھ دیا اور توبہ کی۔۔۔
Comments